اہم خبریںپاکستان

عمران خان کے بغیر دوسرا افطار ڈنر، شوکت خانم ہسپتال کو کتنی فنڈنگ ملی؟

اس موقع پر ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک اور شوکت خانم ہسپتال کے کوئٹہ میں بنائے جانے کی نوید سنا دی۔

گزشتہ روز شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کی جانب سے لاہور میں دوسرے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس کا مقصد فنڈ ریزنگ تھا۔
اگرچہ عمران خان اس تقریب کا حصہ نہیں تھے لیکن پھر بھی علیمہ خان و دیگر نے اس میں حصہ لیا اور کینسر کے مریضوں کیلئے اپنی خدمات جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس افطار ڈنر میں فنڈنگ کا ایک ٹارگٹ سیٹ کیا گیا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر عمران خان کی عدم موجودگی میں بھی اس افطار ڈنر میں ٹارگٹ سے 20 فیصد زائد عطیات جمع ہوئے۔

شوکت خانم ہسپتال کا افطار ڈنر؛ کتنی فنڈنگ حاصل ہوئی:

صحافی محمد عمیرکے مطابق شوکت خانم ہسپتال کی جانب سے دوسرے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا لیکن اس سال یہ بات منفرد تھی کہ عمران خان خود اس تقریب کا حصہ نہ تھے۔
 صحافی محمد عمیر کے مطابق افطار ڈنر کا اصل ٹارگٹ 20 کروڑ تھا لیکن اس میں 20 فیصد زائد یعنی کہ 24 کروڑ کے عطیات جمع ہوئے۔ ایک فیملی کی جانب سے اکٹھے 4 کروڑ روپے عطیہ کئے گئے جس نے افطار ڈنر کا سماں باندھ دیا۔
یاد رہے کہ ہر سال لاہور میں دو افطار ڈنر لاہور میں ہوتے ہیں۔ اس سے قبل 7 مارچ کو پہلے افطار ڈنر کے دوران بھی شوکت خانم ہسپتال کو 33 کروڑ روپے کی فنڈنگ حاصل ہوئی تھی۔
اس موقع پر سی ای او شوکت خانم ہاسپٹل ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ رواں سال 38 ارب روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے جس میں 35 ارب لاہور اور پشاور کے ہسپتالوں میں خرچ ہونگ جبکہ 3 ارب کراچی شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر پر خرچ ہونگے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے خوشخبری سنائی کے جلد چوتھا شوکت خانم ہاسپٹل کوئٹہ میں بننا شروع ہو گا۔

عوام کو فنڈنگ سے کیسے روکا جارہا ہے؟ افسوسناک انکشاف:

دوسری جانب عوام کی طرف سے انفرادی طور پر بھی شوکت خانم ہاسپٹل کیلئے عطیات کا سلسلہ جاری ہے لیکن افسوسناک طور پر سیاسی مخالفین اس نیک پراجیکٹ میں بھی عمران خان کی مخالفت میں حد سے نکل جاتے ہیں۔
صحافی اویس حمید نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ: ” گزشتہ روز یونائٹڈ بنک لمیٹڈ اسلام پورہ لاہور برانچ جانا ہوا۔ ایک بڑی عمر کے شخص نے کنزیومر کاونٹر پر پڑی رسیدوں کو ٹٹولنا شروع کر دیا پھر بنک کے عملے کو مخاطب کر کے بولا، "شوکت خانم ہسپتال کی ڈونیشن سلپس کہاں پیں؟”
صحافی اویس حمید نے لکھا کہ : "عملے کی طرف سے کوئی جواب نہ دیا گیا۔ اس نے آواز مزید بلند کر کے سوال دہرایا لیکن عملہ بدستور خاموش۔ اس پر وہ شخص یہ کہتا ہوا بنک سے باہر نکل گیا، "کوئی بات نہیں اگر تم نے رسیدیں اٹھا بھی لی ہیں، خیرات تو میں نے شوکت خانم ہسپتال کو ہی دینی ہے۔”
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا بنکوں کو ایسی کوئی ہدایت دی گئی ہے یا اس برانچ کے منیجر کا اپنا کارنامہ ہے؟

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button