اہم خبریںپاکستانسیاست

یحییٰ، ضیاء الحق اور مشرف دور میں جو نہ ہوا وہ اب ہورہا، عمران خان کا بڑا انکشاف

عمران خان نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں وکلاء اور اہل خانہ سے گفتگو کی

عمران خان نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں وکلاء اور اہل خانہ سے گفتگو کی جس میں انہوں نے جعفر ایکسپریس واقعہ سمیت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات، نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے بائیکاٹ سمیت جیل میں اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے رویے سمیت انکشاف کیا کہ ان کے ساتھ وہ کچھ ہو رہا ہے جو یحییٰ ، ضیاء الحق اور مشرف کے دور میں نہ ہوا۔

یحییٰ ، ضیاء الحق اور مشرف کے دور میں ایسا کیا نہ ہوا جو اب ہو رہا:

اڈیالہ جیل میں گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ اردلی حکومت مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے تمام غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ میری اہلیہ کو بے جا جیل میں ڈالا گیا ہے۔ نہ تو یحیٰی خان نے مجیب الرحمٰن کی اہلیہ کو جیل میں ڈالا، نہ جنرل ضیا نے بھٹو کی اہلیہ کو جیل میں ڈالا، اور نہ ہی مشرف نے کلثوم نواز کو جیل میں ڈالا، مگر اس اسٹیبلشمنٹ نے اخلاقی پستی کی بدترین سطح پر پہنچ کر میری اہلیہ کوبھی جعلی کیسز میں پابندِ سلاسل کر رکھا ہے۔

 

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت؛ پی ٹی آئی تنقید کا نشانہ

عمران خان نے اپنے ساتھ جاری سختی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے قریباً ایک ہفتے سے میری مواصلات کے ذرائع تک رسائی پر کڑی بندش ہے۔ حالاتِ حاضرہ سے بےخبر رکھنے کیلئے ٹی وی دیکھنے پر پابندی عائد ہے اور اخبار اور کتابوں کی ترسیل بھی معطل ہے۔ میرے بچوں سے میری بات نہیں کروائی گئی۔ بار بار یاددہانی کے باوجود مروّجہ طریقے کے مطابق 90 دنوں میں میری اہلیہ سے 72 گھنٹے کی ملاقات بھی نہیں کروائی جارہی۔ میرے ذاتی معالج کو مجھ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی نہ ہی ڈینٹسٹ کو ملوایا جا رہا ہے۔ میرے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات بھی نہیں کروائی گئی۔ مجھے مکمل طور پر بے خبر رکھا گیا تا کہ اے پی سی کے بارے میں مجھے علم نہ ہو سکے۔

جعفر ایکسپریس واقعہ پر رد عمل:

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشتگردی کا ناسور بے قابو ہے۔ جعفر ایکسپریس کا سانحہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے- اس قسم کی منظم دہشتگردانہ کاروائیاں کسی بھی ملک کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہیں۔ دہشتگردی کے واقعات میں فوجی اور سویلینز کی قیمتی جانوں کے ضیاع کا جتنا دکھ ہمیں ہے کسی کو نہیں ہوسکتا کیونکہ تحریکِ انصاف وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس سے تمام صوبوں کی اکثریت جڑی ہے- افسوسناک امر یہ ہے کہ تمام ایجینسیاں دہشتگردی کی روک تھام کی بجائے تحریک انصاف کو ختم کرنے پر لگائی ہوئی ہیں-

نیشنل سیکورٹی کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر رد عمل:

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی جانب سے نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے بائیکاٹ کا فیصلہ بالکل درست ہے۔ اس اجلاس میں نہ مجھے بلایا گیا، نہ میری رائے لی گئی اور نہ ہی بلوچستان کے نمائندوں کو بلایا گیا- ان کی نیت اس معاملے میں صاف ہوتی تو میری جماعت کے ارکان کو سب سے پہلے مجھ سے مشاورت کرنے کی اجازت دیتے۔ اس وقت تحریک انصاف پاکستان کی واحد جماعت ہے جس کی سپورٹ تمام وفاقی اکائیوں میں موجود ہے جبکہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ سندھ اور پنجاب کے چند مخصوص علاقوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں- ملک کی سب سے بڑی جماعت اور فیڈریشن کی علامت واحد سیاسی پارٹی کے سربراہ کو باہر رکھ کر کون سا اتفاق رائے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button