سابق صدر عارف علوی بھی ڈی چوک پر طاقت کے استعمال پر بول بڑے، اپنے ایکس اکاؤنٹ سے تین ویڈیوز شیئر کر کے عوام سے شیئر کرنے کی اپیل کر ڈالی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ اسلام آباد قتل عام کے دل دہلا دینے والے مناظر ہیں۔ سابق صدر نے لکھا کہ جب میں مرنے والوں کی تصاویر، ان کے بچوں کے رونے اور تدفین کے مناظر دیکھتا ہوں تو میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔
انہوں نے تین ویڈیو شیئر کرتے ہوئے گزارش کی کہ ان ویڈیوز اور ہر منٹ بعد سامنے آنے والی دیگر ویڈیوز کو شیئرکریں ۔
پہلی ویڈیو میں انہوں نے لکھا کہ رات کی تاریکی میں نہتے معصوم لوگوں پر خودکار ہتھیاروں کی مسلسل فائرنگ کی آوازیں
دوسری ویڈیو کے بارے میں ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ لوگ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔
تیسری ویڈیو میں انہوں نے لکھا کہ رجیم (حکومت ) کی جانب سے مظاہرین کی گاڑیوں کی تباہی کی گئی۔
ڈاکٹر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ صبح ہوتے ہی سڑکوں کو دھو کر خون کے تمام ثبوت مٹا دیے گئے، ہزاروں گولیوں کے خول اور گولیاں ہٹا دی گئیں۔ پھر اپنے اس بڑے جرم کو مکمل کرنے کے لیے اسپتالوں کے ریکارڈ لے لیے گئے، مردہ خانوں کو سیل کر دیا گیا، اور لاشیں چھپا دی گئیں۔
مزید پڑھیں:کتنے بندے قتل ہوئے، سلمان اکرم راجہ ریکارڈ سامنے لے آئے
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا صدر زرداری کو بے نظیر کے قتل کی یاد نہیں؟ تمام شواہد مٹانے کے لیے چند گھنٹوں میں سڑکوں کو دھو دیا گیا تھا۔ تمام بین الاقوامی اور مقامی تحقیقاتی ایجنسیوں، بشمول اقوام متحدہ، نے واضح طور پر کہا تھا کہ یہ جرم تھا اور شواہد چھپانے کے لیے کیا گیا تھا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے تمام تر دعوؤں ، ویڈیوز اور متاثرین کے سامنے لانے کے باوجود بھی حکومت اس بات سے انکاری ہے کہ کسی کو مارا گیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئ کی بات کسی کو سمجھ نہیں آ رہی دراصل یہ ساری ہزاروں ہلاکتیں آن لائن ہوئی ہیں۔