
شاعر احمد فرہاد کی بیوی اس وقت زیر حراست ہیں۔ انہیں 302 کے ایک مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا جس کے بعد اب وہ گرفتار ہیں۔ ان کے ساتھ جیل اور عدالتوں میں ناروا سلوک روا رکھا جارہا ہے جس پر کئی صحافی آواز اٹھا رہے ہیں۔
شاعر احمد فرہاد کی اہلیہ پر تشدد اور عدالت میں تضحیک:
شاعر احمد فرہاد نے اپنے ایک بیان میں لکھا کہ عدالت کے واضح احکامات اور قانون کی سخت ممانعت کے باوجود تفتیشی افسر ممتاز بیگ نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ارسلان شاہ زیب اور ایس پی انویسٹی گیشن پری گل ترین کی ہدایت پر دوران ریمانڈ میری اہلیہ پر سخت جسمانی تشدد کیا ہے اور اس سے مرضی کا بیان لکھوانے کے لیے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں جبکہ ویمن پولیس اسٹیشن کے مین گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں نے مجھ سے بھی شدید بدتمیزی کی اور ہاتھا پائی کی کوشش کی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی فائنل کال پر شاعر احمد فرہاد نے نظم لکھ ڈالی
صحافی رضی طاہر نے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شاعر احمد فرہاد کی اہلیہ نے جب عدالت میں اپنے اوپر تشدد کی شکایت کی تو بجائے میڈیکل جانچ کے حکم دینے کے، جج نے بھری عدالت میں کہا: "ذرا عدالت کو دکھائیں کہ کہاں کہاں آپ پر تشدد ہوا ہے؟”
رضی طاہر نے مزید کہا کہ یہ رویہ نہ صرف غیر سنجیدہ بلکہ ایک خاتون سائل کی توہین کے مترادف ہے۔ ایسے ججز سے انصاف کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے جو عدالتی وقار اور متاثرہ فریق کے جذبات کا خیال نہ رکھیں؟ کیا ایسے ریمارکس پر جج کو معافی نہیں مانگنی چاہیے؟
دوسری جانب یہ ریمارکس دینے والی سول جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں آج جب ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد پیش کیا گیا تو صحافی رضی طاہر کے مطابق تفتیشی افسر نے بتایا کہ خاتون بے گناہ ہے، انہیں ڈسچارج کردیا جائے۔ لیکن اس کے باوجود جج شائستہ خان کنڈی نے مقدمہ ڈسچارج کرنے کے بجائے، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
احمد فرہاد خاموش کرا دیئے گئے:
یکم مارچ کو اہلیہ کا دو روزہ مزید ریمانڈ ملنے پر احمد فرہاد نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اہلیہ کے ریمانڈ میں مزید دو روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔صحت کی شدید خرابی اور نا گزیر وجوہات کی بنیاد پر سوشل میڈیا سے غیر معینہ مدت تک رخصت چاہتا ہوں۔دعاوں میں یاد رکھیے گا۔خدا حافظ۔
صحافی عمر دراز گوندل کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چپ کرانے کا یہ ایک طریقہ کار ہے، لیکن اس سے کیا فرق پڑ جائے گا یہ سوچنے والی بات ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال احمد فرہاد خود بھی لاپتہ ہو گئے تھے اور بعدازاں ان کی گرفتاری ڈال دی گئی تھی جس کے بعد انہیں ضمانت تو ملی لیکن اب وہ اہلیہ کی صورت میں یہ مقدمہ برداشت کر رہے ہیں۔