
حکومت نے حج آپریشن سے خود کو مکمل طور پر الگ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حج کا انتظام مکمل طور پر پرائیوٹ آپریٹرز کے سپرد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ معاملہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے ایک میٹنگ میں سامنا آیا جب سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر ذوالفقار حیدر نے سینیٹ کمیٹی کو حج سکیم بارے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ حکومت رواں سال 2025 میں حج آپریشن مکمل طور پر نجی سطح پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سینیٹر عطا اللہ رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں وزارتِ مذہبی امور کے حکام اور پرائیوٹ ٹور آپریٹرز کی درمیان گرما گرم بحث ہوئی جس میں نجی کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ حکومت ان کی کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
یہ ساری بحث مختص کوٹہ سے متعلق تھی جس میں پرائیوٹ کمپنیوں کے کئی تحفظات تھے۔ تاہم اس انکشاف کے حکومت سرے سے ہی حج آپریشن سے دستبردار ہونے کا ارادہ رکھتی ہے ، ایک نئی ڈویلپمنٹ تھی۔
نجی ٹور آپریٹرز کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیکرٹری مذہبی امور نے بتایا کہ حکومت نے حج آپریشن کیلئے 904 کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرچکی لیکن سعودی عرب کی جانب سے اتنی کثیر تعداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد اس تعداد کو کم کر کے 162 کی سطح پر لایا گیا۔ لیکن حکام کا کہنا تھا کہ ابھی بھی سعودی عرب کے نزدیک یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: حج پالیسی 2025: کوٹہ، اخراجات، طریقہ کار کی تفصیل
قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سعودی عرب کی جانب سے جاری کردہ پالیسی ہدایات کے مطابق ہر ٹور آپریٹر کو کم از کم 2000 عازمین کیلئے بندوبست کرنے کے احکامات ہیں۔
رواں سال پاکستان کا حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار پر مشتمل تھا جس میں نصف حصہ سرکاری اور نصف پرائیوٹ آپریٹرز کو منتقل کیا گیا۔ جس کے بعد 40 سے 45 نجی آپریٹرز میں یہ حصہ تقسیم کیا گیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹور آپریٹرز کی تعداد سعودی پالیسی کے پیش نظر کی گئی ہیں جسے عدالتوں میں چیلنج کر دیا گیا۔ سیکرٹری مذہبی امور نے ٹور آپریٹرز کو متنبہ کیا کہ عدالتی کیس واپس نہ لینے کی صورت میں انکا حج کوٹہ منسوخ ہوسکتا ہے۔