انتخابات 2024اہم خبریں

ن لیگ ، اےاین پی کے امیدوار پی ٹی آئی کے حق میں‌آگئے

ملک بھر میں الیکشن کے مکمل نتائج تقریباً دو دن گزرنے کے بعد بھی منظر عام پر نہیں آسکے جس نے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ دوسری جانب 80 ہزار اور 50 ہزار تک کی انتخابی برتری کے اچانک بدل جانے پر بھی انتخابی عمل کے متنازع ہونے کے کئی ثبوت ملے ہیں۔ تاہم جن علاقوں میں تنائج مکمل طور پر موصول ہو چکے ہیں ان میں سی کئی علاقوں میں بڑے بڑے برج الٹ گئے ہیں۔
لاہور سے شیخ روحیل اصغر ہوں یا خواجہ سعد رفیق، ڈیرہ اسماعیل خان سے مولانا فضل الرحمان ہو یا پشاور سے امیرحیدر خان ہوتی، اتنخابی نتائج نے بڑے اپ سیٹ دکھائے۔ تاہم الیکشن ہارنے کے بعد ن لیگ ، اے این پی سمیت دیگر پارٹیوں کے سرکردہ رہنماوؤں نے نہ صرف شکست تسلیم کی بلکہ کھلے دل سے پی ٹی آئی امیدواروں کی حمایت بھی کی اور پی ٹی آئی کے حق میں‌آگئے

مزید پڑھیں:‌جب عوامی مینڈیٹ تسلیم نہ کرنے پر ملک ٹوٹا

عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر وائس صدر امیر حیدر خان ہوتی اپنے آبائی حلقے مردان میں پی ٹی آئی رہنما عاطف خان سے ہار گئے جس کے بعد انہوں نے اس شکست کو کھلے دل سے قبول کرتے ہوئے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر اکاؤنٹ ) سے پیغام میں لکھا کہ : مردان این اے 22 سے نومنتخب ممبرقومی اسمبلی عاطف خان اور نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام خان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اب مردان کے عوام کی نمائندگی یہ دونوں اراکین کریں گے اور یہ ہمارے حلقے کے عوام کا حق ہے کہ منتخب نمائندے انکی خدمت کریں۔ عوام کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے سابقہ رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے نہ صرف اپنی شکست تسلیم کی بلکہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار علی بخاری کے حق میں کھل کر سامنے آگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ : مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ میں اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں ۔ یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار علی بخاری کو حلقہ48اسلام آباد کی سیٹ ہرا دی گئی ہے جبکہ وہ واضح جیتے ہوئے تھے۔ جن موصوف کو نتیجہ بدل کر جتایا گیا ہے وہ دوڑ میں کہیں بھی نہ تھے۔ اسی طرح شعیب شاہین بھی حلقہ 48 سے واضح برتری کے ساتھ جیت چکے ہیں لیکن نتائج ان کے بھی حوالے نہیں کئیے جا رہے۔ یہ بدترین دھاندلی اور آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
اسی طرح خواجہ سعد رفیق اور خرم دستگیر نے بھی نتائج کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی شکست قبول کی۔ نواز شریف کے قریبی ساتھیوں زبیر عمر اور آصف کرمانی نے بھی پارٹی کو عوامی مینڈیٹ کے احترام کا مشورہ دیا۔آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ عوام کی رائے اور مینڈیٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اقتدار آنی جانی چیز ہے۔ ووٹ کو عزت دینے کا یہی صحیح وقت ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button