
گزشتہ چند سالوں سے حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے صدارتی ایورڈ شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ حکومت اور طاقت ور حلقوں کے قریب سمجھے جانے والے صحافی اور عدالتوں سے سزا یافتہ افراد کو صدارتی ایورڈز دینے پر ملک میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔
رواں سال بھی یومِ پاکستان کی تقریب میں کچھ ایسے ہی ایوارڈ بانٹے گئے جو کہ ملک کے اہم اعزازات کی بے توقیری کا شبہ دیتے ہیں۔
ان ایوارڈز کو دیکھ کر یہ معلوم ہوتا ہے کہ جیسے حکومت یہ پیغام عام کرنا چاہتی ہے کہ آئین و قانون کو چھوڑ دو، سچ و جھوٹ کی فکر چھوڑو، جو ہم کہیں وہ کرو اور ایورڈ لو۔
سال 2025 کے وہ صدارتی ایوارڈ جو تنقید کی زد میں ہیں:
رواں سال جن ایورڈز پر سب سے زیادہ تنقید کی جارہی ہے ان میں صحافیوں خصوصاً کامران شاہد، منیب فاروق، حسن ایوب ، نصراللہ ملک کے صدارتی ایوراڈ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جعلی بینک اکاؤنٹس سکینڈل سے شہرت یافتہ انور مجید اور عدالت سے سزا یافتہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو دیئے گئے ایوراڈ بھی تنقید کی زد میں ہیں۔
صحافیوں کی بات کر لی جائے تو کامران شاہد وہ صحافی ہیں جنہوں نے اغواء ہونے کے بعد عثمان ڈار کا انٹرویو کیا۔ اسی طرح منیب فاروق نے شیخ رشید کا انٹرویو کیا۔
اغواء اور ممکنہ تشدد کے بعد زبردستی کے انٹرویو لینے والے ان صحافیوں نے صحافتی اقدار کو پامال کیا لیکن پھر بھی انہیں ایوارڈز سے نوازا گیا۔
مزید پڑھیں: قراردادِ پاکستان پیش کرنے والے اے کے فضل الحق پر غداری کے الزامات کیوں لگے؟
اسی طرح سرکاری اور طاقتور حلقوں کی سرپرستی میں چلنے والے حسن ایوب کو بھی ایوارڈ سے نوازا گیا جن کی کل صحافی خدمات یہ ہیں کہ طاقتور حلقوں کے پیغامات وہ میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچاتے ہیں۔
حسن ایوب اور منیب فاروق کو اگر صدارتی ایوارڈ دینا مقصود تھا تو انہیں ان خدمات کے اعتراف میں ضرور تمغہ ملتا کہ وہ پاکستانی عدالتوں سے آنے والے فیصلوں کا جج صاحب سے بھی پہلے علم رکھتے ہیں۔نہ صرف علم، بلکہ یہ عدالت سے قبل ہی یہ فیصلے ٹی وی پر سنا دیا کرتے ہیں۔
اسی طرح نصراللہ ملک کا ایوراڈ بھی اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کرو اور انعام پاؤ۔
ان ایوراڈ سے دلبرداشتہ ہو کر جہاں عوام اپنے غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں وہیں سابق صدر عارف علوی اپنے دور میں دیئے گئے ایک ایوراڈ پر آج بھی فخر کر رہے ہیں جو ان کے ہاتھ سے دیا گیا۔
وہ شخصیت جسے صدارتی ایوارڈ دینے پر آج بھی عارف علوی فخر کرتے ہیں
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شہید ارشد شریف کو 23 مارچ کی تقریب میں تمغے سے نوازنےکی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے فخر کا اظہار کیاکہ انہوں نے پاکستان کی عوام کی طرف سے ایوارڈ کے سب سے زیادہ حقدار شخص کو ایوراڈ سے نوازا۔
ڈاکٹر عارف علوی کے اس ٹویٹ کو بہت پسند کیا جارہا ہے اور صارفین انہیں داد دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کر رہےہیں کہ یہ واقعہ ایک زبردست لمحہ تھا جب ارشد شریف (شہید) کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ارشد شریف ایوارڈ کو ایوارڈ وصول کرنے کیلئے کس نے راضی کیا؟
صحافی محمد مالک نے انکشاف کیا کہ ارشد شریف کا جب میڈل اناؤنس ہوا تو وہ اسے وصول نہیں کرنا چاہ رہے تھے کیونکہ انہیں لیبل لگنے کا خدشہ تھا۔
محمد مالک کے مطابق انہوں نے اور دیگر چند صحافی دوستوں نے ارشد شریف کو مل کر اس بات پر راضی کیا کہ ان کا تمغہ بنتا ہے لہذا انہیں وصول کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔