
نئے ججز کی تقرریاں، نئے قوانین کا اطلاق، آئینی و دیگر عدالتوں کا قیام لیکن عوام کیلئے ریلیف صفر۔ پاکستان میں انصاف کا نظام اس قدر بگڑا ہوا ہے کہ اس کے درست ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔
حکومتیں ایسے قوانین بناتی ہیں جن سے انہیں ریلیف مل جائے اور بس اس کے بعد جب عوامی ریلیف کی بارے آتی ہے تو اربابِ اختیار کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔ انصاف کی نظام کی اس تباہی نے لوگوں کو اس قدر کے بد دل کر دیا ہے کہ بعض اوقات قتل کے کیسز میں انصاف میں تاخیر پر دونوں گروپ خود قانون ہاتھ میں لے لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آئے روز عدالتوں میں مخالفین کے قتل کرنے کے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
کچھ غریب سالہا سال عدالتوں کے چکر کاٹ کر ہمت کھو کر عدالتی احاطے میں ہی اپنی جان لے لیتے ہیں۔ ایسی ہو صورتحال آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش آئی جہاں انصاف کے متلاشی شہری نے خود کو احاطہ عدالت میں آگ لگا لی۔
: لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں شہری نے خود کو آگ لگا لی
آصف جاوید نامی شہری جو کہ خانیوال کے رہائشی بتائے جاتے ہیں آج عدالت میں اپنے کیس کی پیروی کیلئے پیش ہوئے۔ متعلقہ شہری کے وکیل نے عدالت سے وقت کی مانگ کی کیونکہ انہیں سالوں سے چلتے کیس میں اب تبدیلی کے بعد مقررکیا گیا تھا۔
وکیل نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان سے کیس کی تیاری کیلئے وقت کی مانگ کی جس کے بعد انہیں اگلی تاریخ دے دی گئی۔
مزید پڑھیں: میانوالی میں ٹیچر کا بچی پر چوری کا الزام اور تضحیک؛ بچی نے خود کشی کر لی
شہری نے کمرہ عدالت سے نکلتے ہی ہائیکورٹ کے احاطہ میں خود کو آگ لگا لی۔ موقع پر موجود وکلاء، پولیس اور سائلین نے ان پر پانی ڈال کر آگ بھجانے کی کوشش کی۔ اسی دوران ریسکیو اہلکار نے موقع پر پہنچ کر جھلستے شہری کو فوراً ہسپتال منتقل کیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
: متاثرہ شہری کے کیس کی ٹائم لائن
آصف جاوید نامی شہری کو سال 2016 میں نیسلے کمپنی کی جانب سے ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا۔ شہری نے لیبر کورٹ سے ملازمت پر بحالی کی استدعا کی جس پر تین سال تک کیس چلتا رہا۔
لیبر کورٹ نے 2019 میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ شہری کو برطرف کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں ملازمت پر بحال کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
نیسلے نے یہ فیصلہ نیشنل اندسٹریل ریلیشن میں چیلنج کر دیا لیکن وہاں بھی 23 نومبر 2020 کو اس کیس کا فیصلہ شہری کے حق میں آگیا۔
نیسلے نے انہیں بحال کرنے کی بجائے فیصلہ تیسری بار لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا اور آج پانچ سال گزر جانے کے بعد بھی فیصلہ نہ ہوسکا۔
آج جب شہری کے وکیل نے عدالت سے وقت کی مانگ کی تو عدالت نے کیس کو 8 اپریل تک ملتوی کر دیا۔ یوں انصاف کے نظام سے دلبرداشتہ شہری نے خود کو آگ لگا لی۔