اہم خبریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر معاملے پر جسٹس یحیٰی‌آفریدی کا رد عمل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر ججز کی جانب سے لکھے گئے خط جس میں یہ بتایا گیا کہ کسی اور ہائیکورٹ سے جج کو اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کر کے چیف جسٹس بنانے کی کوشش آئین سے منافی ہوگی، صدرِ پاکستان نے جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کی منظوری دے دی۔
ایک طرف جہاں اسلام آباد میں وکلاء برادری کی جانب سے ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر کے پیش نظر آج کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا وہیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی اس معاملے پر اپنی رائے دے ڈالی جس نے بحث کو نیا رخ دے دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر معاملےپر جسٹس یحییٰ‌آفریدی کا رد عمل:

صحافی مریم نواز خان کے مطابق چیف جسٹس یحیی آفریدی کی پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی حلف برداری کے بعد گفتگو میں ججز ٹرانسفر کے معاملے پر باضابطہ رد عمل دے دیا۔
اپنے بیان میں چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایک صوبے کا نہیں، وفاق کی نمائندگی ہے ، اب اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچی، سندھی اور پنجابی بولنے والے جج آئیں ہیں، ان کو گندا نا کریں، خیر مقدم کریں۔
چیف جسٹس آفریدی نے کہا کہ دوسرے صوبوں کے ججوں کو بھی مناسب موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے رائے دی کہ ججوں کے تبادلے کے معاملے کو ججوں کی تقرری سے نہ الجھایا جائے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ججوں کی تقرری اور تبادلے دو الگ الگ باتیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن ججوں کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کیا گیا وہ پہلے ہی ہائی کورٹ کے جج تھے۔انہوں نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مستقبل میں بھی جاری رہنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:‌جسٹس سرفراز ڈوگر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے فیورٹ

چیف جسٹس کے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے آج ضلعی عدالتوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج ہڑتال کی گئی ۔ وکلاء برادری نے ان اقدامات کو آئین سے متصادم قرار دیا۔
روایتی طور پر، ہائی کورٹ کے سینئر جج کو چیف جسٹس کے طور پر مقرر کیا جاتا تھا۔ تاہم 26 ویں آئینی ترمیم کےبعد سنیارٹی کے معیار کو نظر انداز کر کے یہ تجویز کی گئی ہے کہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر پانچ سینئر ترین ججوں کے پینل میں سے کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button