
پاکستان کی نوجوان ٹک ٹاک سٹار اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کو گزشتہ شام اسلام آباد کے سیکٹر جی-13 میں ان کے گھر میں گھس کر قتل کر دیا گیا۔
واقعہ کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور پولیس نے ملزم کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
تاہم ایک نوجوان 17 سالہ سوشل میڈیا سٹار سے کسی کو کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟ اس کا دشمن کون ہوسکتا ہے؟ یہ وہ سوال تھا جو بارہا پوچھا جارہا تھا۔
ثناء یوسف کوکیوں قتل کیا گیا؟ وجوہات سامنے آگئیں:
ملزم کی ریکارڈ ٹائم میں گرفتاری کے بعد آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس کی جہاں انہوں نے ان سوالات کےجوابات دیئے۔
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا کہ ملزم عمر حیات فیصل آباد سے لوئر مڈل کلاس کا 22سال کا بے روزگار لڑکا ہے ۔
ملزم کافی عرصے سے سوشل میڈیا پر ثناء سے دوستی کی کوشش کر رہا تھا ثناء اس سے دوستی نہیں کرنا چاہتی ہے اسے مسلسل ریجکٹ کر رہی تھی۔ جس سے عمر عرف کاکا دلبرداشتہ ہو گیا اور ثنا کو قتل کر دیا۔
آئی جی اسلام آباد نے مزید انکشاف کیا کہ ثناء کی سالگرہ یعنی کہ 29 مئی کے روز بھی ملزم نے ملاقات کی کوشش کی اور اس کوشش میں وہ ثناء کے گھر تک پہنچ گیا لیکن کامیاب نہ ہوسکا۔
دو جون کو ملزم نے دوبارہ ملنے کی کوشش کی اور اس کوشش کیلئے 8 سے 10 گھنٹے مقتولہ کا انتظار بھی کرتا رہا۔ ناکامی پر وہ مقتولہ کے گھر گھس گیا اور فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
آئی جی اسلام آباد نے مزید بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کیلئے 7 ٹیمیں تشکیل دی گئیں، 113 سی سی ٹی وی کیمرے چیک کئے گئے اور گرفتاری کیلئے 11 چھاپے مارے گئے۔
اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اسلام آباد پولیس کو شاباش دیتے ہوئے ایکس پر ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ثناء یوسف قتل کیس کے ملزم کو 20 گھنٹے کے اندر گرفتار کر کے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ قاتل کو کل صبح 9 بجے سول جج حفیظ احمد کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: خضدار سکول بس حملہ؛ زخمیوں کی عیادت والےکمشنر کوئٹہ نے کیا حالت دیکھی؟
واقعہ کی ایف آئی آر سامنے آ گئی:
اس سے قبل مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
مقتولہ کی والدہ کے مطابق شام 5بجے کے قریب درمیانے قد اور سمارٹ جسامت کا ایک لڑکا ان کے گھر میں داخل ہوا ۔
مقتولہ کی والدہ کے مطابق واقعہ کے وقت ان کی نند اور ثناء گھر پر موجود تھیں اور ان کی نند نے سارا واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
ملزم نے ثناء پر دو فائر کئے جو ان کے سینے پر لگے اور وہ شیدید زخمی ہو کر گر گئی۔ ملزم اس دوران سیڑھیاں اتر کر بھاگ گیا۔
شور کرنے پر لوگ جمع ہوئے اور ہمسائیوں کی گاڑی میں ثناء کو ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتےہوئے فوت ہو چکی تھیں۔
کیا ثناء کا قتل غیرت کے نام پر تھا؟
اس سے قبل سوشل میڈیا پر یہ افواہیں زیرِ گردش تھیں کہ قاتل ثناء کا قریبی رشتہ دار ہے اور واقعہ غیرت کےنام پر قتل کا ہے۔
تاہم آج آئی جی اسلام آباد کی پریس کانفرنس سے اس بات کی نفی ہو گئی ۔ دوسری جانب اسلام آباد کے تھانہ سنبل جس کی حدود میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا وہاں کے ایس ایچ او نے بھی ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نےجہاں ثناء کے قتل پر افسوس اور ملزم کو عبرتناک سزا سنانے کا مطالبہ کیا، وہیں صارفین نے اسے غیرت کے نام پر ہونے والے قتل سے جوڑنے والوں پر سخت تنقید بھی کی۔
صارفین کا کہنا ہے کہ ثناء نے کبھی ایسی کوئی قابل اعتراض ویڈیو نہیں بنائی۔ اس لئے ایسا کہنا کہ یہ غیرت کے نام پرقتل ہے، عقل سے بعید بات ہے۔