
۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے وکلاء کے ذریعے پارٹی کو پیغام پہنچایا جس میں انہوں نے انتخابی دھاندلی کے کیسز کی جلد سماعت پر پارٹی کو ہدایات جاری کر دیں۔
الیکشن ٹربیونلز میں زیر التواء دھاندلی کیسز پر عمران خان کی ہدایات:
اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التواء تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔
ڈیل کی افواہوں کی تردید:
عمران خان نے جیل سے اپنے بیان میں ڈیل کی افواہوں کی بھی تردید کر دی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ "اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔ ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا جس میں میرے خلاف کوئی بھی کاروائی نہ کرنے کے عوض دو سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔”
عمران خان کا کہنا تھا کہ "علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔ علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔”
مزید پڑھیں: عمران خان معاف کریں ، ہم نہیں کریں گے؛ صاحبزادہ حامد رضا
عمران خان کا کہنا تھا "میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔”
مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر رد عمل:
مائنز اینڈ منرلز بل پر اپنی رائے دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مائنز اور منرلز بل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخواہ کی سینئیر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا-