گوہر اور کبریٰ سے اگلے سال ننھے مہمان متعلق سوال، فہد مصطفیٰ پر تنقید
فہد مصطفیٰ کا گیم کیلئے اسٹیج پر لوگوں کو بلانے کیلئے جملہ " مجھے لڑکیاں چاہیں" اکثر تنقید کی زد میں رہتا ہے ۔

رمضان المبارک اور گیم شو ویسے بھی کوئی جوڑ نہیں بنتا لیکن فہد مصطفیٰ کا شو جیتو پاکستان پھر بھی رمضان المبارک میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے گیم شو میں سے ایک ہے۔
اس شو کو دیکھیں تو ہلا گلا دیکھ کر کہیں گمان نہیں ہوتا کہ یہ رمضان کی مناسبت سے کوئی شو ہے۔ میوزک اور اچھل کود سے بھرپوراس شو میں اکثر جو چیز متنازع دیکھی جاتی ہے وہ شو کے میزبان فہد مصطفیٰ کے ذو معنی جملے ہیں اور ساتھ ہی کچھ ایسی حرکات و سکنات ہوتی ہیں جو اکثر ان کے شو کو خبروں کی زینت بنا دیتے ہیں۔
فہد مصطفیٰ کا گیم کیلئے اسٹیج پر لوگوں کو بلانے کیلئے جملہ ” مجھے لڑکیاں چاہیں” اکثر تنقید کی زد میں رہتا ہے ۔ لیکن شاید فہد اس پر کان نہیں دھرتے اور یہ جملہ اب وہ ڈھٹائی سے استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
حالیہ متنازع بات جس نے ان کے شو کو ایک بار پھر خبروں میں لا کھڑا کیا ہے وہ نئے شادی شدہ جوڑے کبریٰ خان اور گوہر رشید سے بچے کی خوشخبری سے متعلق سوال ہے جسے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: فہد مصطفیٰ برطانوی پارلیمنٹ سے دو ایوراڈ لے اڑے
گوہر اور کبریٰ سے ننھے مہمان کا سوال؛ فہد مصطفیٰ تنقید کی زد میں:
چند روز قبل رمضان المبارک میں جیتو پاکستان کی ایک نئی قسط میں نیا شادی شدہ جوڑا گوہر رشید اور کبریٰ خان بطور مہمان مدعو تھے۔
شو کے دوران ایک موقع پر فہد مصطفیٰ کبریٰ خان کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کہ "کبریٰ! گوہر کو بچوں کا بہت شوق ہو چلا ہے۔ اگلے سال ہم خوشخبری سنیں گے”۔ اس پر گوہر رشید جواب دیتے ہیں انشاء اللہ۔
اس کے بعد فہد مصطفیٰ پھر کہتے ہیں کہ لڑکا پر عزم لگ رہا ہے۔ اس دوران کبریٰ خان بھی اپنے چہرے پر عجیب تاثرات دے رہی ہیں جیسے انہیں سمجھ نہ آرہا ہو کہ اب کیا بولا جاہے۔
صارفین آگ بگولا، رمضان المبارک کے احترام کا مطالبہ:
صارفین ویڈیو سامنے آنے کے بعد آگ بگولا ہو گئے۔ صحافی شاہد اسلم نے لکھا کہ ” فہد مصطفی حال ہی میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے والی اداکارہ کبری خان کو انکے شوہر کے سامنے رمضان میں اپنے ٹی وی شو پہ اگلے سال بچے کی خوشخبری کی ڈیمانڈ کر رہا ہے۔ تمام گھٹیا لوگ رمضان میں نمودار ہوجاتے ہیں کچھ ایسے شو کرنے کے لیے اور کچھ رمضان نشریات کے لیے۔ گھٹیا لوگ۔”
ایک اور صارف نے لکھا کہ "یہ چینلز پہ چل کیا رہا ہے آخری اتنی کھلی ڈھلی گفتگو کرنے کی آزادی صرف ایسی باتوں میں ہی کیوں دی جا رہی ہے جس سے معاشرے میں رکھ رکھاو اور لاج شرم ہوتی جائے”۔