سائنس اور ٹیکنالوجی

کیا آپ بھی اے آئی چیٹ بوٹ کو اپنا ماہرِ نفسیات بنا چکے ہیں؟

عموماً نفسیاتی مسائل کا شکار افراد کو اس بات پر قائل کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ کسی ماہر نفسیات سے مل لیں اور اپنا مسئلہ بیان کریں

مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس میں آئے روز نیا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور اب ان چیٹ بوٹس نے مختلف کردار نبھانے بھی شروع کر دیئے ہیں۔

انہی میں سے ایک کردار سائیکوتھراپی کا ہےجس میں یہ چیٹ بوٹ بات کرنے والے شخص کو ذہنی صحت کے بارے میں رہنمائی مہیا کرتے ہیں۔

کہیں اے آئی چیٹ بوٹ کے اندر یہ خصوصیات متعارف کرا دی گئی ہیں تو کہیں پورے کے پورے چیٹ بوٹس ہی اسی مقصد کیلئے وقف کر دیئے گئے ہیں۔

موجودہ دور میں نفسیاتی مسائل میں اضافہ دیکھے کو ملا ہے اور اس کے ساتھ ہی ان چیٹ بوٹس کی آمد نے بہت سا کام آسان کر دیا ہے۔

عموماً نفسیاتی مسائل کا شکار شخص کو اس بات پر قائل کرنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ کسی ماہر نفسیات سے مل کر اپنا مسئلہ بیان کر لے۔

یہاں اپنے بستر پر بیٹھا شخص ہی اے آئی چیٹ بوٹ سے بات کر کے اپنے مسائل بیان کر کے حل نکلوا لیتا ہے۔

اے آئی چیٹ بوٹ جو نفسیاتی مسائل کے حل کیلئے بنائے گئے:

 

ایسے کئی اے آئی چیٹ بوٹ اب باآسانی میسر ہیں جو آپ کیلئے ماہر نفسیات کا کام کرتے ہیں۔ آئیے چند مثالیں دیکھتے ہیں۔

Woebot: سی بی ٹی یعنی کہ Cognitive Behavioral Therapy پر مبنی یہ چیٹ بوٹ ڈپریشن ، اینگزائٹی اور ذہنی دباؤ جیسے نفسیاتی مسائل پر مدد فراہم کرتا ہے۔

اسٹینفورڈ جیسے اداروں کی تحقیق میں مؤثر ثابت ہونے والا یہ چیٹ بوٹ Woebot نفسیاتی مسائل کے افراد کیلئے بہتر آپشن ہے۔

Wysa: سی بی ٹی کی تکنیک پر بنایا گیا یہ چیٹ بوٹ نفسیاتی مسائل کا شکار افراد کو جرنلنگ (روزانہ کی خیالات کو مخصوص انداز میں لکھنا)، منفی سوچ کو اصلاحی زوایہ دینا اور ذہنی مضبوطی پیدا کرنا سکھاتا ہے۔

Wysa کی سہولت 24 گھنٹے دستیاب ہوتی ہے اور یہ اب تک لاکھوں  صارفین  کی زندگی بدل چکا ہے۔ یہ طبی طور پر بھی توثیق شدہ ہے۔

Replika: یہ اے آئی چیٹ بوٹ ایک دوست کی طرح آپ کے ساتھ ہوتا ہے جو جذباتی تعلق کے احساس کے ساتھ آپکو سنتا ہے اور اس سننے کے دوران ججمنٹ بھی پاس نہیں کرتا۔

Replika یہ صارف کا موڈ ٹریک کرتے ہوئے اینگزائٹی کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

یہ چند اے آئی بوٹس ہیں جو بطور ماہر نفسیات خدمات انجام دے رہیں۔ اگرچہ یہ فہرست بہت لمبی ہے، فی الوقت انہی تین پر اکتفاء کیا جارہا ہے۔

 

مزید پڑھیں:اب آپ چیٹ جی پی ٹی کو واٹس ایپ میسجز بھی کرسکتے

 

اے آئی ماہر نفسیات بوٹس کے نقصانات:

 

جہاں ان چیٹ بوٹس کے فائدے ہیں وہیں ان کے کئی نقصانات بھی ہیں جنہیں کسے طور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

 

حقیقی انسانی ہمدردی اور احساسات کی کمی:

 

اگرچہ مصنوعی ذہانت پرمبنی ان ٹولز کو اس طرح ٹرین کیا جاتا ہے کہ یہ ہمدردی اور دلسوزی کا باعث بنیں، لیکن یہ حقیقی انسانی ہمدردی کے احساسات سے خالی ہوتے ہیں۔

یہ انسانی آواز، باڈی لینگوئج اور دیگر غیر زبانی اشاروں (Non-Verbal Communication) کو سجھنے سے عاری ہوتے ہیں۔

یہ وجہ ہے کہ انسان ایک وقت میں کیا محسوس کر رہا ہے یہ سمجھنے سے عاری ہوتے ہیں اور نتیجتاً ایک انسان تھیراپسٹ جیسی مدد نہیں کر پاتے۔

 

غلط تشخیص کا متوقع امکان:

 

اے آئی پر مبنی چیٹ بوٹ آپ کے نفسیاتی مسائل کا صرف انہیں نقاط پر جواب دے سکتے ہیں جن پر انہیں ٹرین کیا گیا تھا۔

ایسے میں آپ کے سامنے آنے والا جواب بظاہر بھلا محسوس ہو، لیکن یہ غلط تشخیص میں ڈال سکتا ہے۔

اسی طرح کئی نفسیاتی کی مشترکہ علامات میں فرق کرنے میں غلطی ہونے پر بھی اے آئی تھیراپسٹ غلط تشخیص کی طرف جاسکتا ہے۔

نتیجتاً وہ بندہ جو کسی نفسیاتی مسائل کا شکار ہے وہ خود کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

 

ڈیٹا پرائیویسی کے خدشات:

 

مصنوعی ذہانت کے آنے کے بعد سے ہی ڈیٹا پرائیویسی کا موضوع بہت زیادہ زیر بحث رہنے لگا ہے کیونکہ کئی مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹولز سے انسانی پرائیویسی متاثر ہوئی ہے۔

ماہر نفسیات بننے کیلئے ٹرین کئے گئے ان چیٹ بوٹس سے تو انسان مزید کھل کر اپنی روز مرہ کی باتیں بھی شیئر کرتا ہے جو ڈیٹا پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

یوں نفسیات کا بنیادی اصول جسے confidentiality  کہا جاتا ہے کہ جس میں مریض کی ذاتی تفصیلات صیغہ راز میں ہوتی ہیں وہ بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔

اسی طرح اچانک سے جنم لینے والے جذبات پر بھی اے آئی چیٹ بوٹ مکمل نفسیاتی مدد فراہم نہیں کر پاتے۔

 

دیگر مسائل اور خطرناک نقصانات:

 

مثال ایک شخص خود کشی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ جس بوٹ کا استعمال کر رہا ہے وہ اس پر ٹرین ہی نہیں ہے تو وہ حقیقی مدد نہیں فراہم کر پائے گاجس سے اس شخص کی زندگی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

اسی طرح ان ٹولز کا ضرورت سے زیادہ استعمال آپکو اس کی نشہ آور سی عادت کا شکار بنا سکتا ہے۔

اس کیفیت کا شکار شخص اپنے تمام معاملات اے آئی تھیراپسٹ سے شیئر کرے گا اور لوگوں کو اگنور کرتے ہوئے مزید سماجی تنہائی کا شکار ہوگا جو اس کے نفسیاتی مسائل کو مزید تقویت دے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button