اہم خبریںپاکستانسیاست

پی ٹی ائی کو الیکشن ٹربیونل سے ناک اؤٹ کرنے کا مشن

تکینکی بنیادوں پر درخواستیں خارج کر کے پی ٹی آئی کی الیکشن ٹربیونل کے ذریعے سیٹوں کی واپسی کی امیدوں پر پانی پھرنے لگا ہے۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے تو محروم ہو گئی ہے لیکن ابھی بھی پاکستان تحریک انصاف کیلئے سیاہ بادل چھٹے نہیں ہیں۔

2024 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کی جانب سے جن سیٹوں پر دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا ان سیٹوں پر انتخابی عذرداریاں الیکشن ٹربیونل سے تکنیکی مسائل کی بنیاد پر خارج کی جارہی ہیں۔

یوں پی ٹی آئی کی واحد امید بھی ختم ہوتی جارہی ہے جس میں توقع کی جارہی تھی کہ شاید پارٹی کو کچھ کھوئی ہوئی نشستیں واپس مل جائیں۔

 

این اے 117 سے پی ٹی آئی کی انتخابی عذرداری کی درخواست الیکشن ٹربیونل سے خارج:

 

جسٹس سلطان تنویر احمد پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے چند روز قبل این اے 117 کی انتخابی عذرداری پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے رہنما استحکام پاکستانی پارٹی عبدالعلیم خان کی کامیابی کے  خلاف درخواست خارج کر دی تھی۔

ان کے خلاف یہ درخواست پی ٹی آئی کے وکیل رہنما علی اعجاز بٹر نے دائر کی تھی جو اس حلقے سے اپنی جیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

انہوں نے 9 فروری کو الیکشن رزلٹ لیٹ ہونے کے بعد آر او آفس کے باہر دھرنا بھی دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سرکاری تصدیق شدہ فارم 45 کے مطابق انہیں  16600 ووٹوں کی لیڈ حاصل ہے ہے جسکو اب نامعلوم افراد بدلوا کر علیم خان کو جتوانا چاہتے ہیں۔

اس روز انہیں کامیابی حاصل نہ ہو سکی لیکن بعدازاں علی اعجاز کی جانب سے الیکشن ٹربیونل میں درخواست دائر کی گئی جس پر ایک طویل عرصے کے بعد فیصلہ سنایا گیا اور ان کی درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کر دی گئی۔

اوتھ کمشنر سے تصدیق کی بغیر درخواست جمع کرانے کو بنیاد بنا کرٹربیونل نے علی اعجاز کی درخواست مسترد کی۔

کیس کو میرٹ کی بجائے تکینیکی بنیادوں پر خارج کرنے پر قانونی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

 

مزید پڑھیں: مخصوص نشستیں کھونے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس قانونی راہ کیا ہے؟

 

پی پی 145 کی انتخابی عذرداری کا فیصلہ:

 

اس سے قبل گزشتہ ماہ جسٹس سلطان تنویر احمد نے پی پی 145 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار سمیع اللہ خان کے کامیابی کے خلاف دائر کی گئی پی ٹی آئی رہنما یاسر گیلانی کی درخواست کو بھی خارج کر دیا تھا۔

اس فیصلے میں بھی تکنیکی وجوہات جیسا کہ اوتھ کمشنر سے تصدیق نہ ہونا اور الیکشن ایکٹ کے تحت درخواست دائر نہ کرنے کے فیصلے کو بنیاد بنایا گیا تھا۔

ٹربیونل کے فیصلے کے بعد ایک ٹویٹ میں یاسر گیلانی نے لکھا کہ ان کےقانونی کاغذات پر اوتھ کمشنر کی مہر ثبت تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی اعتراض لگایا اور یہ سب موجود بھی ہے۔ لیکن پھر بھی پٹیشن کو اسی تکنیکی نقطہ پر خارج کر دیا۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ اللہ کی عدالت میں جسٹس سلطان تنویر کا گریبان ہوگا اور میرا ہاتھ ہوگا۔ وہاں مجھے کوئی روکنے والا نہ ہوگا۔

یہ چند مثالیں ہین۔  ایسی ہی درجنوں پٹیشن یا تو زیر سماعت ہی نہیں آرہیں اور اگر سماعت ہوتی ہے تو درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کر دی جاتی ہے۔

یوں پی ٹی آئی کی واحد امید یعنی کہ الیکشن ٹربیونل سے اپنی فتح کو یقینی بنانا بھی دم توڑ گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button