
پنجاب اسمبلی نےصوبہ بھر میں پتنگ بازی پر مکمل پابندی عائد کر دی جس کی خلاف ورزی پر اب ایکشن ہوگا۔ پابندی کا اطلاق پتنگ کی ترسیل، دھاتی تار، نایلان کی ہڈی، تیز مانجھے کے ساتھ لیپت کوئی اور دھاگہ یا پتنگ بازی کیلئے کوئی نقصان دہ مادہ بنانے پر ہوگا۔
پتنگ اڑانے والوںکو اب کیا سزا بھگتنا ہوگی؟
ترامیم کے مطابق پتنگ اڑاتے ہوئے پکڑے جانے والے افراد کو تین سے پانچ سال قید یا 20 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ جرمانے کی ادائیگی میں ناکامی پر مزید ایک سال قید ہو سکتی ہے۔
پتنگ بنانے والوں اور ٹرانسپورٹرز کو اس سے بھی زیادہ سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا، جس میں پانچ سے سات سال قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہو سکتے ہیں۔ اس جرمانے کی ادائیگی میں ناکامی پر مزید دو سال قید ہو سکتی ہے۔
ترمیم شدہ قانون میں پتنگ اڑاتے پکڑے جانے والے نابالغوں کے لیے مخصوص سزاؤں کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔ پہلے جرم پر، ان پر 50,000 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ دوسرے نمبر پر 100,000 روپے جرمانہ۔ تیسرے جرم کے نتیجے میں جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 کے تحت سزا دی جائے گی، جس میں قید بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:اب بجلی چوری کرنے اور بل نہ دینے والوں سے رینجرز نمٹے گی
پتنگ بازی کے دوران تیز دھار ڈور کے استعمال سے کئی جان لیوا واقعات رونما ہوتے ہیں۔ بل میں کہا گیا کہ خطرناک پتنگ بازی پنجاب بھر میں کئی موٹر سائیکل سواروں کی موت کا سبب بنی ہے۔
پتنگ بازی سے نوجوان کی موت کا افسوسناک واقعہ:
اس نے ایک حالیہ واقعہ پر روشنی ڈالی جہاں ایک آدمی کٹی پتنگ کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں اس کی فوری موت واقع ہوئی۔ لہذا، جرم کی سنگینی کے مطابق سزاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے تاکہ عوام میں بڑے پیمانے پر روک تھام پیدا کی جا سکے۔
گزشتہ سال مارچ میں، فیصل آباد میں ایک موٹر سائیکل سوار دھاتی ڈور، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ آوارہ پتنگ کا حصہ تھا، اس کا گلا کاٹ کر ہلاک ہو گیا تھا۔ واقعے کے بعد وزیراعلیٰ مریم نواز نے پتنگ بازی میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا۔صوبائی حکومت نے پتنگ اڑانے بازی کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا اور اگست میں پتنگ بازی، اڑانے اور نقل و حمل کو ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا۔