اہم خبریںسائنس اور ٹیکنالوجی

نوجوان طبقہ خبروں کے حصول کیلئے اے آئی چیٹ بوٹس پر منتقل

نئی نسل کا اے آئی پلیٹ فارمز سے رجوع نہ صرف روایتی میڈیا کی آواز کو مدھم کر رہا ہے بلکہ یہ ڈیجیٹل میڈیا کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے جو کہ ابھی سب سے زیادہ خبروں کے حصول کا ذریعہ ہے۔

دنیا بھر میں خبروں کے حصول کے رحجان میں بدلاؤ دیکھا جارہا ہے جس میں روایٹی میڈیا یعنی کہ اخبارات اور نیوز چینلز کے بعد اب ڈیجیٹل میڈیا بھی اپنی گرفت کھو رہا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رؤٹرز کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک بہت بڑی آبادی بالخصوص نوجوان طبقے میں اب مصنوعی ذہانت کےمبنی ٹولز پر خبروں کے حصول کیلئے انحصار بڑھتا جارہا ہے۔

نئی نسل کا اے آئی چیٹ بوٹس سے رجوع نہ صرف روایتی میڈیا کی آواز کو مدھم کر رہا ہے بلکہ یہ ڈیجیٹل میڈیا کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے جو کہ ابھی سب سے زیادہ خبروں کے حصول کا ذریعہ ہے۔

 

خبروں کے حصول کیلئے اے آئی چیٹ بوٹس پر انحصار کا رحجان:

 

خبروں کے حصول میں یہ تبدیلی گھروں سے رونما ہونا شروع ہوئی ہے کیونکہ اب گھر کے افراد کا مل کر ٹی وی دیکھنے اور گھر میں ناشتے کے وقت میز پر اخبارکا ہونا ختم ہوتا جارہا ہے۔

نوجوان نسل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے خبروں کے حصول کے بعد اب مصنوعی ذہانت کے ٹولز پرمنتقل ہورہی ہے جبکہ  بزرگ بھی نوجوانوں کی دیکھا دیکھی اب ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر منتقل ہو رہے ہیں اگرچہ ان میں ابھی اے آئی ٹولز کے استعمال کا رحجان نہ ہونے کے برابر ہے۔

ڈیجیٹل نیوز رپورٹ 2025 میں یہ رحجان پہلی بار دیکھنے کو ملا ہےکہ نوجوان طبقہ اب خبروں کے حصول کیلئے اے آئی چیٹ بوٹ جیسا کہ Chat GPT  اور Gemini وغیرہ کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔

ایسے میں نوجوان نہ صرف روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا کو بائی پاس کررہے ہیں بلکہ گوگل سرچ کو بھی نظر انداز کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل کا خبروں کیلئے اے آئی پر انحصار کی بڑی وجہ وہ سہولت ہے جو ان ٹولز کے استعمال کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے۔

 

مزید پڑھیں : پاکستان میں ای کامرس بزنس تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا

 

خبروں کے حصول کیلئے اے آئی ٹولز کی طرف کشش کی وجوہات کیا؟

 

  • اے آئی ٹولز کی طرف کشش کی بڑی وجہ ان پلیٹ فارمز کے باسہولت ہونے میں پوشیدہ ہے۔ درج ذیل وجوہات کی وجہ سے نئی نسل اب ان ٹولز پر منتقل ہو رہی ہے۔
  • نوجوان نسل کا مصنوعی ذہانت کے ٹولز پر انحصار اس لئے بڑھ رہا ہے کیونکہ یہ لمبے مضامین، پیچیدہ رپورٹس کو چند سیکنڈز میں خلاصہ کی صورت میں پیش کر دیتا ہے۔
  • خلاصہ میں پیش کرنے کے علاوہ ان ٹولز میں یہ مہارت بھی ہے کہ یہ مشکل خبروں کو آسان الفاظ میں سمجھا رہا ہے جس سے دوسری زبانوں سے آنے والی خبروں کی تشریح بھی ممکن ہو رہی ہے اور معلومات کےنئے دروازے کھل رہے ہیں۔
  • چند چیٹ بوٹس میں یہ  صلاحیت بھی موجود ہے کہ یہ چند منٹس میں ایک موضوع سے متعلق وسیع معلومات کو گوگل اور دوسرے سرچ انجن، سے سرچ کر کے ایک جامع رپورٹ کی شکل میں پیش کردیا ہے جو کہ کسی بھی موضوع/ خبر کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔
  • ایک سال قبل تک اے آئی کو خبروں کے حصول کیلئے اس لئے غیر معتبر سمجھا جاتا تھا کہ یہ غلط سورسز پر اکتفاء کرتا تھا اور خود سے معلومات گھڑلیتا تھا۔ لیکن اب ٹولز باقاعدہ طور پر ان نیوز رپورٹس، ویب سائٹس کا حوالہ مہیا کرتے ہیں جہاں سے معلومات لی گئی ہوتی ہے ۔ یوں ہم خبروں کی صداقت کو معلوم کر سکتے ہیں۔

 

جہاں اے آئی سے خبروں کا حصول آسان تر ہوتا جارہاہے وہیں ڈیپ فیک اور دیگر ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے غلط معلومات کا سیلاب بھی آرہا ہے۔

معلومات کے اس سیلاب سے اصل اور جعلی خبروں کو فلٹر کرنے میں بڑے بڑے میڈیا چینلز بھی اکثر اوقات غلطی کر جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کے سمجھ سے یہ کہانی بالاتر دکھائی دیتی ہے۔

تاہم خبروں کے حصول کیلئے اب نوجوان طبقے کو روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا پر سے انحصار ختم ہوتا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button