گریجویشن کسی بھی طالبعلم کی زندگی کا سب سے اہم پوائنٹ ہوتا ہےکیونکہ اس کے بعد اس کو عملی زندگی میں قدم رکھنا ہوتا ہے جہاں وہ اپنی تعلیمی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے آمدن کے ذرائع ڈھونڈتا ہے۔ایسے میں نئے گریجویٹ طلباء چند غلطیاں کر بیٹھتے ہیں، جو بعد ازاں ساری زندگی کیلئے ان کے گلے کا طوق بن جاتی ہیں۔ اس لئے آج ہم ان مفید مشوروں پر ایک نظر دوڑائیں گے جو نئے گریجویٹ طلباء کیلئے اہم ہیں۔
سب سے پہلا کام ڈگری کے ملتے ہی واپس گاؤں نہ آنا ہے۔ اکثر نوجوان ڈگری ختم ہوتے ہی بوریا بستر گول کر کے گاؤں روانہ ہو جاتے ہیں۔
گاؤں میں وہی پرانے دوستوں سے ملنا جلنا اور روٹین کے حساب سے ایڈجسٹ ہوجانا۔ اس طرح جب چند سال گزرنے کے بعد انہیں ہوش آتا ہے ، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
اس لئے سب سے پہلے تو سب کچھ لے کر گاؤں واپس نہ آنا ہے۔ گریجویٹ ہوتے ہی نوجوان جو دوسری غلطی کرتے ہیں وہ کم آمدن کی جاب کو قبول نہ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ پہلے دن ہی بڑے عہدے اور اچھی سیلری کی یہ خواہش انسان کے ہاتھ کچھ نہیں آنے دیتی۔ اس حوالے سے اچھا طریقہ یہ ہے کہ جو بھی چھوٹی موٹی نوکری ملے، اسے قبول کرنا اور اچھے موقع کے حصول تک محنت کرتے رہنا۔
تیسری غلطی نوجوان یہ کرتے ہیں کہ وہ صرف ٹیچنگ کو بطور پیشہ اپنانا ہے۔ کچھ نوجوان فوری آمدن کیلئے ٹیچنگ شروع کر دیتے ہیں اور یوں وہ اپنی فیلڈ سے عملی طور پر قطع تعلق ہو کر صرف پڑھانے تک محدود ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:نئی نسل کو منشیات سے بچانے کیلئے پاکستان کا بڑا اقدام
ایسے نوجوانوں کو اگر چند سال بعد موقع ملے کے وہ اپنی فیلڈ میں جاب کریں تو انہیں دوبارہ سے سب شروع کرنا پڑتا ہے اور ظاہر ہے سیکھنے کے عمل کے دوراان انسان کی سیلری بھی کم ہوتی ہے۔ اس لئے نوجوان دلبرداشتہ ہو کر ٹیچنگ ہی کو جاری رکھتے اور اپنی فیلڈ سے مکمل قطع تعلق ہو جاتے ہیں۔
ایک اور بڑی حماقت رشتہ داروں اور دوستوں کو سی وی دے کر اسی سہارے پررہنا اور خود ملازمت کے حصول کیلئے ہاتھ ماؤں نہ مارنا ہے۔
یاد رہے کہ ہر انسان کی اپنی مصروفیات ہوتی ہیں جس کے باعث وہ اکثر آپ سے ویسا تعاون نہیں کرپاتا جیسی آپکو امید ہوتی ہے۔ اس لئے نئے گریجویٹ انسان کو اپنی جاب کی تگ و دو بھی خود ہی کرنا چاہیے۔