عمران خان کا نیا جرم؛سلمان رشدی کو گستاخ کہنا

بین الاقوامی جریدے دی گارڈین میں ایک آرٹیکل شائع ہوا جس کا عنوان تھا کہ کیا طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے والے عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر کے طور پر بہترین چوائس ہیں؟
اس آرٹیکل کی مصنفہ کیتھرین بینیٹ نے اس میں وجہ بیان کی کہ عمران خان نے سلمان رشدی کے ساتھ سٹیچ شیئر کرنے سے انکار کر دیا تھا اور انہیں گستاخ بھی قرار دیا تھا۔ اس لئے انہیں چانسلر آکسفورڈ نہیں بننا چاہیے۔
یہ آرٹیکل سامنے آنا تھا کہ پاکستانی چینلز نے عمران خان کے خلاف ایک اور محاذ کھول لیا اور آرٹیکل کے حق میں آواز اٹھانے لگ گئے۔ تاہم وہ اس کےبنیادی نقطے جس میں ملعون سلمان رشدی کا ذکر کیا گیا تھا اس کو چھوڑ گئے ۔ حالانکہ پاکستان میں یہ ان کے حق میں جانے والا نقطہ ہے۔
یعنی کے پاکستانی چینلز اور بقیہ سیاسی مخالفین اس حد تک جا چکے ہیں کہ اس بنیادی نقطے پر نظر بھی نہیں ڈال رہے۔
اس پر صحافی احمد وڑائچ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ گارڈین کے کالم کا یہ حصہ ہمیں پسند ہے، یہ نہیں پسند۔ کالم کے حق میں خبریں چلانے/لکھنے والے بتائیں کیا سلمان رشدی کے حق میں لکھی بات سے متفق ہیں؟ یا صرف اپنی من پسند چیز ہی اچھی لگ رہی؟
مزید پڑھیں:عمران خان کا وہ کیس جو تین عدالتوں میں فٹبال بنا ہے
انہوں نے مزید لکھا کہ ٹاؤٹ پاکستان میں پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ عمران خان یہودی ایجنٹ ہے۔ ایسے پروپیگنڈہ پر کیوں کہ یورپ میں کیسز بنتے ہیں تو مغرب میں پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ عمران خان انتہا پسند مسلمان ہے، سلمان رشدی کے ساتھ نہیں بیٹھتا وغیرہ وغیرہ۔
آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے انتخاب کیلئے عمران خان کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے زلفی بخاری نے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان کے آکسفورڈ کے چانسلر بننے کی مخالفت کرنے والے بے چارے یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ وہ دراصل پاکستان کو ایک عظیم اعزاز سے محروم کرنے کی سازش کا حصہ بن رہے ہیں۔ اگر عمران خان چانسلر بن جاتے ہیں تو یہ اکسفورڈ کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوگا جب کوئی برطانیہ کے باہر سے چانسلر بنے گا،ان سازش کرنے والوں کو سمجھ میں نہیں آ رہا کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر ایشیائی خطے کے ساتھ کتنی بڑی زیادتی کر رہے ہیں