
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سابق رہنما شاہد خاقان عباسی گزشتہ روز غریدہ فاروقی کے شو میں شریک تھے۔ اس شو میں ان سے کئی معاملات پر گفتگو ہوئی۔ تاہم جب عدالتی معاملات ، 26 ویں آئینی ترمیم اور چیف جسٹس جیسے موضوعات زیر بحث آئی تو شاہد خاقان عباسی بہت متفکر نظر آئے۔ ایک موقع پر انہوں نے ایک سوال کے جواب میں چیف جسٹس کیلئے چپڑاسی جیسا لقب استعمال کر ڈالا۔
شاہد خاقان عباسی کی چیف جسٹس کو "چپڑاسی سے تشبیہ”:
غریدہ فاروقی نے شو کے دوران جب 26 ویں آئینی ترمیم اور چیف جسٹس کے کردار پر بات کی تو شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی حیثیت ایک چپڑاسی سے زیادہ نہیں ہے۔
اس پر غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ یہ آپ بہت سخت بات کر رہے ہیں ۔ مجھے نہیں معلوم کے آپکی یہ بات میں چلا سکتی ہوں یا نہیں۔ تو جواباً شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل چلائیں ، میں اس سے بڑی بات کہنے کو تیار ہوں۔
پروگرام کی میزبان نے سابق وزیر اعظم کو باور کرایا کہ ان پر توہین عدالت لگ سکتی ہے تو شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ لگا توہین عدالت لگا دیں۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آئینی معاملات کیلئے ہوتا ہے۔ آپ نے آئینی بینچ بنا دیا ہے جس کے ججز بھی آپ خود لگاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: 8 فروری جب جمہوری نظام سے عوام کا اعتماد اٹھا
اس پر غریدہ فاروقی نے انہیں ٹوکا کہ ان ججز کی تقرری کے پیچھے جوڈیشل کمیشن ہوتا ہے ایک پوری کمیٹی ہے۔ جس پر شاہد خاقان کاکہنا تھا کہ کمیٹی میں جو لوگ بیٹھے ہیں وہ عوام کے نمائندہ نہیں ہے۔ ان باتوں سے آپ کو وقتی مفاد مل سکتا ہے لیکن یہ ملک کی تباہی کا باعث بنتی ہیں۔
چیف جسٹس کا عہدہ رسمی رہ گیا:
چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد رسمی سا رہ گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر ججز، ہائیکورٹ کے سینئر ججز، وکلاء تنظیمیں، سیاسی جماعتیں اور دیگر حلقے آئے روز ان ترامیم کے حوالے سے بات کرتے رہتے ہیں اور چیف جسٹس سے اس معاملے پر ایکشن لے کر جلد اس ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے فل کورٹ کےسامنے لگانے کی مانگ کرتے رہتے ہیں لیکن چیف جسٹس ایسا نہیں کر رہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان کے ساتھی ججز بھی انہیں خط لکھ کر ایکشن لینے کیلئے کہتے رہتے ہیں لیکن انہیں کوئی مثبت پیشرفت نہیں ملتی۔ یوں معاملات اب اس نہج تک پہنچ چکے ہیں کہ ایک سابق وزیر اعظم چیف جسٹس کے عہدے کو چپڑاسی کی حیثیت سے بھی نیچ سمجھنے لگے ہیں۔