اہم خبریںپاکستان

جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد دہشگردوں کی بجائے حکومت کا نشانہ پی ٹی آئی

حکومتی جماعت کے وزراء اور سینئر رہنما حملے کی ذمہ داری لینے کی بجائے پی ٹی آئی پر تنقید میں مصروف

بلوچستان کے ضلع بولان میں گزشتہ روز دہشت گردوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنانے اور مسافروں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اب آپریشن جاری ہے ۔
سیکورٹی اور دیگر ذرائع سے سامنے والی خبروں سے اب تک 155 یرغمال مسافر بازیاب ہو چکےہیں جبکہ یہ کل تعداد 400 سے لیکر 450 تک کی بتائی جاتی ہے۔
گزشتہ روز اس بڑے سانحے کی خبریں سامنے آنا شروع ہوئیں تو عوام میں غم و غصہ دیکھا گیا جس کا اظہار لوگوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کیا۔
اسی دوران کچھ پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے بھی تنقید سامنے آئی۔ اسی دوران یہ خبر موصول ہوئی کے پی ٹی آئی کے بلوچستان سے ایم این اے عادل خان بازئی کے گھر پر سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے دھاوا بولا گیا جس پر پی ٹی آئی نے تنقید کی کہ ٹرین میں لوگ یرغمال ہیں اور یہاں انہیں پی ٹی آئی سے فرصت نہیں۔
دیکھتے ہی دیکھتے ایک کیمپین شروع ہو گئی جس میں ن لیگ کے رہنماؤں کی جانب سے پی ٹی آئی پر چڑھائی شروع کردی گئی۔ اس تنقید میں ن لیگ کے سینئر رہنما اور صحافی شامل ہو گئے اور واقعہ پی ٹی آئی کے کھاتے ڈالا جانے لگا۔

جعفر ایکسپریس حملے کے بعد حکومت پی ٹی آئی پر چڑھ دوڑی:

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے اپنے پیغام میں کہا کہ تحریک انصاف نے جعفر ایکسپریس حملے پر اپنی سیاست کا گھناؤنا چہرہ دکھایا ہے۔ جب دشمن نے پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، تحریک انصاف نے فوج پر الزام تراشی شروع کر دی۔ قوم دشمنوں کے اس ناپاک گٹھ جوڑ کو سمجھ چکی ہے۔ یہ قوم کے ساتھ غداری ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی رہائی کیلئے کیا کردار ادا کیا؟پارٹی کے اندر سے خوداحتسابی کی کال

وزیر دفاع خواجہ آصف بھی تنقید کا رخ پی ٹی آئی پر کر لیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ "اسوقت جب فوج جعفر ایکسپریس کے یرغمالیوں بچانے کی جنگ لڑ رہی ہے، ایسے وقت اتحاد و یک جہتی کی ضرورت ہے۔ اس ماحول میں یہ ٹولہ فوج اور ایجنسیوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی جنگ ہے۔ اسوقت ہماری افواج روزانہ جانوں کی قربانی دے کر 25کروڑ ہم وطنوں محفوظ رکھ رہے ہیں ۔ اس فضا میں ایک سیاسی گروہ جس کا سرغنہ چوری کے جرم میں سزا کاٹ رہا ہے فوج کو دن رات ٹارگٹ کر رہا ہے۔ اس سیاسی گروہ اور سرغنہ کے لئے وطن کی سالمیت کوئی اہمیت نہیں رکھتی ۔حقیقت میں یہ ٹولہ دہشت گردوں کا پارٹنر ہے اور ان کو پاکستان میں بسانے کی سہولت کاری انہوں نے سرانجام دی ہوئی ہے۔ خیبر پختونخواہ اسوقت دہشت گردی کا مین ٹارگٹ ہے ۔ لیکن وہاں کی حکومت کا ٹارگٹ اسلام آباد ہے ۔ یہ ساری ملی بھگت سے ہو رہا یے۔”

پی ٹی آئی کا جواب:

پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ "شرم سے ڈوب مرو گھٹیا آدمی۔ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر ملکی سیکیورٹی پر دھیان دو۔ روز لوگ دہشت گردی میں مر رہے ہیں،اور لوگوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ تم لوگ گندی سیاست کر رہے ہو۔”
تحریک انصاف سے منسلک ایک آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ نے خواجہ آصف کو جواب دیا کہ آئیں بائیں شائیں نہ کرے۔ تحریکِ انصاف نے کسی ادارے کو ٹارگٹ نہیں کیا۔ صرف سوال پوچھا ہے کہ جس وقت جعفر ایکسپریس دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال ہے اس وقت آپکی اور آپکی حکومت کی توانائی یرغمال پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے بجاۓ ہمارے ممبر عادل بازئی کے گھر چھاپے میں کیوں صرف ہو رہی ہے؟

صحافی عدیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے ذمہ داروں کو کچھ کہنے کے بجائے نواز لیگ کے وفاقی وزرا تحریک انصاف کو پڑ گئے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ پی ٹی آئی کو ختم کیا جائے۔ یہ روش انتہائی افسوسناک اور حیران کن ہے، قومی سانحے پر بے دردی کے ساتھ سیاست چمکائی جا رہی ہے۔ انا للہ

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button