
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے جسٹس عامر فاروق اور سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اسٹیبلشمنٹ کا او پننگ بیٹسمن قرار دے دیا۔ وہ اڈیالہ جیل میں وکلاء اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
او پننگ بیٹسمن کیوںقر ار دیا؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ تین سال سے اس ملک میں آئین و قانون اور انسانی حقوق کی پامالی جاری ہے ۔ لوگوں کے گھروں کا تقدس پامال کر کہ ان کو اغوا کیا جا رہا ہے ، تشدد اور جبر کیا جا رہا ،انکے گھر اور کاروبار تباہ کیے گئے، ہمارے ہر ٹکٹ ہولڈر کے لیے انکے حلقوں میں زندگی تنگ کر دی گئی ۔ میرا اپنا گھر دو مرتبہ توڑا گیا ۔ ہم نے اس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ۔ یہ کیس جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ ججز نے سنا مگر ڈیڑھ سال سے اسکا فیصلہ محفوظ ہے اور سنایا نہیں گیا ۔ پھر ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور سپریم کورٹ میں قاضی سے بھی رجوع کیا لیکن ان دونوں نے ہی اسٹیبلشمنٹ کے او پننگ بیٹسمن کا کردار ادا کیا ۔
مزید پڑھیں:پاکستان تحریک انصاف شدید مالی بحران کا شکار
عمران خان کا مذاکرات پر رد عمل
عمران خان مذاکرات پر بھی کھل پر بول پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے غیرسنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی سے میری میٹنگ تک نہیں کروائی گئی- ایسا لگتا ہے جیسے مذاکرات کا مقصد صرف اور صرف وقت کا ضیاع ہے تاکہ 26 نومبر کے اسلام آباد قتل عام پر عوامی ری ایکشن کو کم کیا جا سکے – 26 نومبر کو پرامن شہریوں کا قتل عام کیا گیا ، انکو سیدھی گولیاں مار کر ڈی چوک میں خون سے نہلایا گیا، ہمارے کئی افراد اب تک لاپتہ ہیں ۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسا واقعہ ہونے کے بعد گولیاں چلانے والے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے لیکن یہ حکومت ابھی تک ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں کر پائی- جوڈیشل کمیشن کی حیثیت تھرڈ امپائر کی ہوتی ہے اور صرف ایک غیرجانبدار کمیشن ہی 26 نومبر اور 9 مئی کے شہدا کو انصاف دلوا سکتا ہے اگر اس قتل عام کو دبا دیا گیا تو پاکستان میں کسی کا جان و مال محفوظ نہیں ہو گا- میرا واضح پیغام ہے کہ اگر مذاکراتی عمل کو لے کر حکومت یونہی غیر سنجیدہ رہی اور جوڈیشل کمیشن نہ بنایا تو مذاکرات کو اگلی میٹنگ کے بعد روک دیا جائے۔