ذیشانی-الحسن-عثمانی

ذیشان الحسن عثمانی پاکستانیوں‌کو ملک چھوڑنے کا کیوں‌کہہ رہے

ذیشان الحسن عثمانی ایک پاکستانی ڈیٹا سائنٹسٹ، کاروباری شخصیت ہیں جو مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس سمیت کئی ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ خود بھی کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم ہیں اور پاکستانی نوجوانوں کو بھی ملک سے باہر جانے کے مواقع بتاتے رہتے ہیں اور ساتھ موٹیوٹ بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے اپنے وی لاگ میں پاکستانیوں سے گزارش کی کہ وہ پاکستان کو چھوڑ دیں۔ ذیشان عثمانی کا کہنا تھا کہ اگر آپ آگے بڑھنا چاہتے اور کچھ کرنا چاہتے تو ایک ناں ایک دن تو آپ کو پاکستان چھوڑنا ہوتا۔
انکا کہنا تھا کہ ملک میں سکت نہیں رہی کہ بہت زیادہ لوگوں کو پال سکے۔ اب ہمیں ملک کو پالنا ہے تو پاکستان کو چھوڑ کے جانا پڑے گا اور پیسے بھیجنے پڑیں گے تاکہ ملک کسی قابل بن سکے۔
ذیشان عثمانی کا کہنا تھا کہ آپ پاکستان کو چھوڑیں یا نہ چھوڑیں پاکستان کب کا آپ کو چھوڑ چکا ہے۔ چھوٹی چھوٹی بات ہوتی ہے اور ہمارا پورا ملک بند ہو جاتا ہے۔ ہمارے اپنے وزیر خزانہ بولتے ہیں کہ 190 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
پورا ملک بند کر دیتے ہیں روڈ کھود دیتے ہیں اور کسی کو پرواہ نہیں ہوتی ۔ ساڑھے چار ہزار بندے ہیں جن کے روز پاکستان میں انتقال ہو جاتا ہے۔ اب ظاہر بات ہے ان کی میتیں جانی ہیں ان کے جنازے پڑھنے ہیں ان کو کہیں نہ کہیں دفن تو ہونا ہے۔ لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے لاشیں روڈ پہ پڑی رہیں گھر پہ پڑی سڑتی رہیں 18 18 گھنٹے لگو گے جنازے لیٹ ہو جائیں اور کسی کو پرواہ نہیں ہے کہ جنازے کو دفن کیا جانا ہے اور یہ بڑا جلدی کا کام ہوتا ہے۔
ذیشان عثمانی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر 24 لاکھ اسٹوڈنٹ یونیورسٹیز میں اسکولوں میں کالج میں پڑھنے کے لیے جاتے ہیں روز کے کسی کو پرواہ نہیں ہے۔ سات آٹھ لاکھ بچے مدرسے اتے ہیں کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:‌ذیشان الحسن عثمانی لٹ گئے

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اچھی خاصی پوسٹوں پر کوئی چھ ہزار لوگ ایسے ہیں جن کے پاس غیر ملکی پاسپورٹ ہے ۔کون سا پچھلا ہمارا چیف جسٹس ہے یا چیف آف ارمی سٹاف ہے یا کوئی بڑا بیوروکریٹ ہے جو ملک سے باہر نہ ہو ریٹائرمنٹ کے بعد۔
ذیشان الحسن عثمانی کا کہنا تھا کہ اگر اپ کوئی بیورکریٹ ہیں کوئی بڑے صاحب ہیں تو آپ پاکستان میں رہیں پاکستان جنت ہے پورا ملک آپ کے لیے ہے ۔
میں بات کر رہا ہوں عام لوگوں سے اگر آپ کا بڑی مشکل سے مہینہ پورا ہوتا ہے۔ بڑی مشکل سے اپنے خرچے نکال پاتے ہیں۔ سمجھ میں نہیں اتا کہ بچوں کی شادی کیسے کریں گے۔ سمجھ میں نہیں آتا پڑھائی کیسے کریں گے۔ سمجھ میں نہیں آتا ماں باپ کا علاج کیسے کروائیں گے، ان کو حج پہ کیسے بھیجیں گے۔ سمجھ میں نہیں آتا اگے ماسٹرپی ایچ ڈی کیسے کریں گے بچوں کو کیسے پڑھائیں گے تو ملک چھوڑ دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں