یہ اچھی روایت نہیں ہے

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور مسلسل دوسری بار جبری طور پر گمشدہ ہیں۔ گزشتہ ماہ بھی وہ مبینہ طور پر گمشدہ رہنے کے بعد خیبرپختونخوا پہنچے جس کے بعد انہوں نے اپنے پر بیتنے والی کوئی بھی بات میڈیا کے سامنے نہ رکھی۔
لیکن گزشتہ رات سے دوبارہ مبینہ طور پر اغواء ہونے والی علی امین گنڈا پور کی اب تک کوئی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کو اس طرح مبینہ طور پر گمشدہ کرنا اچھی روایت نہیں ہے۔
حکومت بھی اس پر کسی طور وضاحت دینے کو راضی نہیں ہے۔ وزیر داخلہ سے صحافیوں نے اس حوالے سے سوال بھی کیا لیکن وہ بتانے سے گریز کرتے رہے۔
ہاں نامعلوم ذرائع سے خبریں چل رہی ہیں جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انہیں گرفتارنہیں کیا گیا وہ کے پی ہاؤس ہیں۔ کہیں میڈیا رپورٹس میں انہیں کہیں منتقل کرنے کی بھی اطلاعات ہیں لیکن کچھ بھی ہو یہ اچھی روایت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:زرتاج گل ؛ ننگا سر، ننگے پاؤں ، گھسیٹ کر گرفتار
صحافی ماجد نظامی نے لکھا کہ جمہوری ملک میں ایک صوبے کا وزیراعلیٰ دوسری مرتبہ کئی گھنٹوں سے غائب، معلوم نامعلوم ذرائع سے خبریں چلوائی جا رہی ہیں۔ شاہ کی وفاداری میں ایک اور غلط روایت قائم کی جا رہی ہے۔ کیا مستقبل میں مسلم لیگ ن یہ برداشت کر پائے گی کہ پنجاب کی وزیراعلی مریم نواز کو اس طرح غائب کر دیا جائے؟
اس حوالے سے تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسد قیصر نے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے علی امین کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے صوبے کی بے عزتی قرار دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس طلب کر رہے ہیں اور وہاں قرارداد پاس کروانے کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ جرگہ کریں گے۔اسد قیصر نے واضح کیا کہ اگر زور زبردستی کی بنیاد پر آئینی ترامیم منظور کرا لی جائیں گی تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔