اکثر والدین قریبی مارٹ جاتے ہیں ٹوکری بھر کے اپنے بچوں کیلئے کھانے کی چیزیں خرید لاتے ہیں اور انہیں خوشی ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کیلئے بہترین کھانے پینے کی چیزیں لارہے ہیں ۔ لیکن اگر والدین ان چیزوں کی حقیقت جان لیں تو انہیں افسوس ہوگا کا چیز کو وہ بچوں کیلئے بطور غذا لے کر جارہے ہیں یہ دارصل بچوں کیلئے زہر ثابت ہورہا ہے۔
آج ہم ایسی پانچ کھانے کی چیزیں زیر بحث لائیں گے جنہیں آپکو کبھی گھر نہیں لانا چاہیے۔
سستی چاکلیٹ: 10 ، 20 روپے میں ملنے والی سستی چاکلیٹ کسی طور بچوں کی صحت کیلئے مفید نہیں ہیں۔ یہ صرف شوگر اور ویجیٹیبل یا پام آئل سے بنی ہوتی ہیں۔ ان میں کوئی غذائیت یا نیوٹریشن ویلیو نہیں ہوتی، اور یہ کبھی بھی بطور غذ بچوں کیلئے اچھی نہیں ہوتیں۔
جوس کے ڈبے: بچوں کو ڈبے کے جوس کا پابند بنا دینا بھی ایک خطرناک عادت ہے۔ ان جوسز میں تقریباً 25 سے 30 گرام لیکویڈ شوگر ہوتی ہے۔ یہ گلوکوز کو بڑے پیمانے پر بڑھاتی ہیں، پھر اچانک گر جاتی ہیں اور اس میں کوئی نیوٹریشن ویلیو نہیں ہوتی۔ نتیجتاً، بچہ بھوکا رہتا ہے اور بچپن کے موٹاپے کی ایک بڑی وجہ بنتی ہے۔
چپس پاپڑکرکرے: چپس، پاپڑ، کرکرےاور سستی نمکو کے پیکٹس ہمارے بچوں کا اکثر روز مرہ کا کھانا بن جاتا ہے۔ یہ آرٹیفیشل میدہ، پام آئل، اور زیادہ نمک پر مبنی ہوتے ہیں۔ یہ آپ کے بچوں کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔
مزید پڑھیں:نومولود بچے اور ڈبے کا دودھ
کولڈ ڈرنکس: کولڈ ڈرنکس جیسا کہ کولا، سٹنگ وغیرہ بھی بچوں کی صحت کیلئے غیر مفید ہیں۔ ایک کولا کے اندر تقریباً 39 گرام لیکویڈ شوگر ہوتی ہے۔ یہ شوگر بہت زیادہ فرکٹوز پر مشتمل ہوتی ہے جو جگر پر اثر ڈالتی ہے اور فیٹی لیور کی وجہ بنتی ہے۔ تو آپ خود سوچیں، جب آپ بچوں کو اتنا زیادہ کولا پلائیں گے تو ان کا کیا حال ہوگا؟
بسکٹس : پیکٹ بسکٹ ہوں یا پھر بیکری کے کھلے بسکٹ ان میں میدہ، پام آئل، شوگر، اور بہت زیادہ نمک ہوتا ہے۔ یہ آپ کے بچوں کو بری طرح عادی کر دیتے ہیں۔
یقیناً یہ سب چیزیں پڑھ کر آپ کے ذہن میں سوال آیا ہوگا کہ ان چیزوں کے بغیر تو پرورش کرنا ہی جیسے ناممکن ہو۔ یاد رکھیں کہ یہ تمام چیزیں بچوں کے لیے منع نہیں ہیں، لیکن انہیں گھر نہ لائیں۔ یہ صرف چیٹ میل کے طور پر دیں، جیسے کہیں باہر کھلانے کے لیے۔ اگر آپ یہ چیزیں گھر لے آئیں گے تو بچے 24 گھنٹے ان کے عادی ہو جائیں گے اور ان کی صحت کو طویل مدتی نقصان پہنچے گا۔