کہتے ہیں کہ قدرت کے نظام سے چھیڑ خانی نہیں کرنی چاہیے وگرنہ کبھی کبھی ہم اس میں ایسا نقصان کر بیٹھتے ہیں کہ اس کا ازالہ کرنے کو ڈالرز یا دوسرے وسائل کسی طور کام نہیں آتے۔ ایسا ہی رحجان اب مغربی ممالک میں دیکھا گیا ہے جہاں آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے ایسے ایسے اقدامات اٹھائے گئے کے شرح پیدائش اب اس حد تک گر چکی ہے کہ ان ممالک کو یا تو دوسرے ممالک کے باشندوں کو اپنے ملک میں شادی کرنے اور نسل بڑھانے کیلئے مراعات آفر کی جاتی ہیں یا اپنے لوگوں کو بھاری رقوم مہیا کر کے ان کے اندر افزائش نسل کا جذبہ ابھارا جاتا ہے۔
جنوبی کوریا اس وقت ایسی ہی صورتحال سے دوچار ہے جہاں شرح پیدائش کم ہو کر گزشتہ سال 72۔0 فیصد تک آگئی اور رواں سال اس کے 0.6فیصد تک آنے کے امکانات ہیں۔ ایسے میں جنوبی کوریا حکومت ہر جوڑے کو بچے کی پیدائش پر دو کروڑ پاکستانی روپے یا 77 ہزار ڈالر دینے کی آفر کر رہی ہے جو جنوبی کوریا کی کرنسی میں 10 کروڑ وان بنتے ہیں۔
اس سے قبل بچے کی پیدائش سے 7 سال تک حکومت مختلف امدادی پروگراموں کی مد میں جوڑے کو 35 ملین سے 50 ملین وان تک کی امدادی رقم مہیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ ملازمین کو بچوں کی پیدائش پر بھاری مالی مدد مہیا کی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں: لمبے بالوں کا ورلڈ ریکارڈ رکھنے والی خاتون بالوں کی حفاظت کا کیا طریقہ بتاتی ہیں؟
اس حوالے سے حکومت اور پرائیوٹ اداروں کے ذریعے عوام میں شعور بڑھانے اور یہ چیک کرنے کیلئے کہ کیا ان مالی منصوبوں سے کچھ حد تک فائدہ ہورہا ہے ، کئی سروے بھی کیئے جارہے ہیں۔جنوبی کوریا ان ممالک کی فہرست میں اکیلا نہیں ہے۔ چین بھی آبادی کی کمی کا شکار ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے جس بارے ماہرین کاکہنا ہے کہ چائنہ اگلے سال 2025 تک آبادی سکٹر جائے گی۔
جب کہ دوسرے جانب پاکستان جہاں شرح پیدائش دن بدن بڑھتی جارہی ہے وہاں اگر دو کروڑ پاکستانی روپےجیسے یہ آفر دی جائے تو شاید حکومت پاکستان کا خالی خزانہ اسے ایک دن برداشت نہ کر پائے۔
2 تبصرے “وہ ملک جہاں بچے کی پیدائش پر دو کروڑ پاکستانی روپے ملتے ہیں”