آرٹیکلزاویہ

وہ کون ہے جو میڈیا کو عمران خان پر بات کرنے کا کہہ رہا ہے

یہ بات ہے سینیئر صحافی سید علی حیدر کے شو کی جسے وہ ہوسٹ کر رہے ہیں اور اس شو میں مہمان ہیں سینیئر صحافی امیر عباس، منیب فاروق اور غریدہ فاروقی۔ ٹاک شو کے درمیان میں غریدہ فاروقی نے کہا کہ میڈیا نے عمران خان کو 2014 میں میسحا کر پیش کیا جیسے وہی آخری امید ہیں اور اب بھی ہم یہی کہہ رہے ہیں کہ بس جب تک وہ واپس جیل سے نہیں آئیں گے تب تک سب ایسے رہے گا۔
اس میں بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی امیر عباس کا کہنا تھا کہ جس وقت وہ شو میں شریک ہیں اس وقت تقریبا 25 بڑے چینلز پر 8 بجے کے پرائم ٹائم ٹاک شوز ہو رہے ہیں جس میں موضوع یا عمران خان کی حمایت میں ہے یا ان کی مخالفت میں۔
امیر عباس نے سوال اٹھایا کہ اگر 2014 میں میڈیا کو عمران خان پر بات کرنے کا کہا گیا تھا تو اب میڈیا کیوں عمران خان پر بات کر رہا ہے ؟ اب کس نے انہیں عمران خان پر بات کرنے کا کہا ہے ؟
ان کا کہنا تھا کہ 2014 ہو یا 2024 میڈیا صرف اس کی بات کرے گا جس کا سیاست میں بڑا وجود ہوگا ۔
انہوں نے اینکر سید علی حیدر سے کہا کہ ابھی شاہد خاقان عباسی نے ایک نئی پارٹی لانچ کی ہے اب اس پر پروگرام کر کے دیکھیں اپ کا پروگرام کوئی نہیں سننے گا ۔

مزید پڑھیں:‌سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ میں‌میڈیا کی دوغلی پالیسی

انہوں نے استحکام پاکستان پارٹی کا بھی حوالہ دیا۔جہاں انہوں نے سوال اٹھایا کہ آئی پی پی نام کی ایک پارٹی بھی لانچ ہوئی تھی ہم اس پر پروگرام کیوں نہیں کرتے ۔
غریدہ فاروقی کے اعتراض کے عمران خان کو مسیحا بنا کر پیش کرتا ہے کیا جاتا ہے پر جواب دیتے ہوئے امیر عباس کا کہنا تھا کہ کیا میڈیا پر ایسے لوگ موجود نہیں ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کو نجات دہندہ بنا کر پیش کرتے ہیں ۔ یاد رہے کہ اس شو میں منیب فاروق بھی شریک تھے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسے لوگ میڈیا میں موجود نہیں ن لیگ کو میسحا بنا کر پیش کرتے ہیں۔ اگر ان کو پیش کیا جا سکتا ہے تو عمران خان کو کیوں نہیں؟

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button