دنیا

ترکش ایئر لائن کی بدانتطامی سے مسافر رل گئے، سامان سے بھی محروم

ترکش ایئر لائن سے مدینہ کے پرنس محمد بن عبد العزیز ایئرپورٹ سے مانچسٹر کیلئے پرواز کرنے والے مسافر بد انتظامی کی نظر ہوگئے۔ عمرہ زائرین اور دیگر افراد پر مشتمل مسافر گھنٹوں ایئر پورٹ پر رل گئے، جبکہ کئی مسافر اپنے قیمتی سامان سے بھی محروم ہو گئے جس کا کچھ پتا نہیں چلایا جاسکا۔
تفصیلات کے مطابق ترکش ایئر لائن کی فلائٹ نمبر TK 137 مدینہ سے مسافروں کو لے کر استنبول پہنچی جہاں تقریباً دوگھنٹے 15 منٹ کے وقفے کے بعد دوسری فلائٹ Tk 1993 سے مسافروں کو مانچسٹر کیلئے روانہ ہونا تھا۔
تاہم استنبول ایئر پورٹ پہنچنے پر انتظامیہ نے عجیب و غریب منطق پیش کرتے ہوئے مسافروں کو بتایا کہ جہاز میں اوور لوڈنگ ہو چکی ہے۔ جن افراد نے ٹکٹ کے ساتھ سیٹ بھی خریدی ہے انہیں ترجیح دی جائے گی۔ جبکہ بقیہ مسافروں کو اگلے روز واپس بھیجا جائے گا۔ ایئرلائن کی جانب سے مسافروں کو رہائش اور کھانے کی سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
ترکش ایئر لائن کی اس عجیب و غریب منطق پر مسافروں نے اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تاہم ان کی سنوائی نہ ہوئی۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ ان کے مزید کام بھی ہیں جنہیں سرانجام دینا ہے۔
احتجاج کے بعد جن مسافروں کو جہاز میں بورڈنگ کی اجازت ملی وہ خود تو مانچسٹر پہنچ گئے لیکن ان کا سامان نہ پہنچ سکا۔ ایئر لائن انتظامیہ نے مسافروں کو یقین دہانی کرائی کے 24 گھنٹے کے اندر سامان ان کے حوالے کر دیا جائے گا، تاہم ایسا نہ ہو سکا۔

مزید پڑھیں:‌حادثے کا شکار ابراہیم رئیسی کے طیارے کی حتمی رپورٹ آگئی

مسافروں نے ترکش ایئرلائن کے فیس بک پیچ پر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ درجنوں شکایات کے باوجود ان کی بات نہیں سنی جارہی اور نہ ہی سامان کی واپسی بارے معلومات مہیا کی جارہی ہے۔

ترکش ایئرلائن

اسی اثناء میں جہاں ترکش ایئر لائن کی کسٹمر سپورٹ شہریوں کو سہولت نہ دے سکی، فراڈیوں نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے شہریوں کو لوٹنے کی کوششیں شروع کردیں۔
ایک مسافر نے اردو وائس ٹی وی کو بتایا کہ ترکش ایئر لائن کی پوسٹ پر کمنٹ کرنے کے بعد انہیں ایک درجن کے قریب ایسی فرینڈ ریکویسٹ موصول ہوئی جو ترکش ایئر لائن کسٹمر سروس کے نام سے تھیں تاہم وہ فیک تھیں‌اور ان کا مقصد صرف دھوکہ دہی تھا۔
متعلقہ مسافر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے کسی فیس بک اکاؤنٹ سے اپنی خفیہ معلومات شیئر نہ کریں تا کہ کسی بھی بڑے دھوکے سے بچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button