پاکستان کے مسابقتی کمیشن (CCP) نے دو فروزن ڈیزرٹ بنانے والی کمپنیوں، یونی لیور پاکستان اور فریزلینڈ کیمپینا اینگرو، پر صارفین کو گمراہ کرنے اور اپنے مصنوعات کو آئس کریم کے طور تشہیر کرنے پر 7 کروڑ 50 لاکھ روپے فی کس جرمانہ عائد کیا ہے۔
یہ کارروائی پاکستان فروٹ جوس کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ، جو “ہائیکو” آئس کریم بناتی ہے، کی شکایت پر کی گئی، جس میں ٹی وی اشتہارات اور سوشل میڈیا کیمپینز کے ذریعے گمراہ کن مارکیٹنگ کا الزام لگایا گیا۔
ایک باقاعدہ انکوائری کے بعد، سی سی پی نے والز اور او مو ر فروزن ڈیزرٹ بنانے والی دونوں کمپنیوں کو اشتہارات کے معیارات کی خلاف ورزی اور صارفین کو گمراہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیے۔
یہ سماعتیں سی سی پی کے اراکین، سلمان امین اور سعید احمد نواز، پر مشتمل بینچ نے کیں۔
جرمانہ عائد کرتے ہوئے بینچ نے اپنے فیصلے میں پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) PS 969-2010 اور پنجاب پیور فوڈ ریگولیشنز 2018 کا حوالہ دیا، جو “فروزن ڈیزرٹ” اور “آئس کریم” کو دو الگ مصنوعات کے طور پر تعریف کرتے ہیں۔
فیصلے کے مطابق آئس کریم، دودھ، کریم، یا دیگر ڈیری مصنوعات سے تیار کی جاتی ہے، جبکہ “فروزن ڈیزرٹ” پاسچرائزڈ مکس سے تیار کیے جاتے ہیں، جس میں دودھ، دودھ کی مصنوعات، اور کھانے کے قابل سبزیوں کے تیل کا امتزاج شامل ہوتا ہے۔
مزید یہ کہ یونی لیور پاکستان پر 2 کروڑ روپے کا اضافی جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، کیونکہ اس نے اپنی مصنوعات کو ڈیری آئس کریم سے صحت مند ظاہر کرنے کے جھوٹے موازنے کے اشتہارات پیش کیے، جو کہ مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 10(2)(سی) کی خلاف ورزی ہے۔
فیصلے میں بین الاقوامی دائرہ کار، بشمول امریکہ، آسٹریلیا، اور بھارت، کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جہاں فوڈ کوالٹی اسٹینڈرڈز اتھارٹیز نے “آئس کریم” کی اصطلاح کو صرف ڈیری پر مبنی مصنوعات کے لیے مخصوص کیا ہے۔
خاص طور پر، امریکہ میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے بھی ایک ادارے کو فروزن ڈیزرٹ مصنوعات کو “آئس کریم” کے طور پر لیبل لگا کر مارکیٹنگ اور گمراہ کن برانڈنگ کرنے پر جرمانہ کیا۔
مزید پڑھیں:مونگ پھلی کھانے کے فوائد اور کچھ نقصانات
سی سی پی نے اپنے فیصلے میں ان اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فروزن ڈیزرٹ کو آئس کریم کے طور پر پیش کرنے سے باز رہیں، کیونکہ یہ صارفین کو جھوٹی اور گمراہ کن معلومات فراہم کرنے کا باعث بنتا ہے، جو کہ مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 10 کے تحت ممنوع ہے۔
دونوں کمپنیوں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے ایسے اشتہارات ہٹانے اور اپنی مصنوعات کے بارے میں مناسب معلومات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ اس حوالے سے ایک تعمیلی رپورٹ سی سی پی کو فیصلے کے 30 دن کے اندر جمع کرانی ہوگی۔
قانون کے تحت سی سی پی کو تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کے تمام شعبوں میں کھلے مقابلے کو یقینی بنانے اور صارفین کو کسی بھی غیر مسابقتی رویے، بشمول گمراہ کن مارکیٹنگ طریقوں، سے بچانے کا مینڈیٹ حاصل ہے۔