پنجاب کالج میں مبینہ طور پر طالبہ کے ریپ کی کہانی سامنے آنے کے بعد سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اب یہ احتجاج کئی شہروں تک پھیل گیا ہے۔ اگرچہ حکومتِ پنجاب نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے لیکن پھر بھی احتجاج ختم نہیں ہوسکا ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی ایک پریس کانفرنس کی جہاں انہوں نے اس واقعہ کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے اس پر سخت ایکشن لینے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
یوں آج اسی حوالے سے راولپنڈی میں جاری احتجاج پر راولپنڈی پولیس نے طلباء اور والدین کو خبردار کردیاہے۔
راولپنڈی پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ پولیس کی نفری شہر بھر میں مختلف مقامات پر تعینات ہےطلباء کا احتجاج، روالپنڈی پولیس نے طلباء اور والدین کو خبردار کردیا۔
راولپنڈی پولیس کسی بھی لاء اینڈ آرڈر صورتحال سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے، احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ یا قانون کی خلاف ورزی کسی صورت قابل قبول نہیں۔
مزید ٔپڑھیں:پنجاب کالج طالبہ ریپ کی خبر جھوٹی، سازش کے پیچھے پی ٹی آئی
راولپنڈی پولیس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے جاری کئے گئے ٹویٹ میں کہا گیا کہ راولپنڈی میں طلباء کی جانب سے احتجاج کا معاملہ، ویڈیو فوٹیجز اور تصاویر کے ذریعے طلباء کی شناخت کا عمل شروع، توڑ پھوڑ میں ملوث 150 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، غیر قانونی سرگرمی میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
اس میں مزید لکھا گیا کہ ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق معزز عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ یا کوئی بھی غیر قانونی سرگرمی قابل برداشت نہیں، ساتھی طلباء، اساتذہ اور شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
راولپنڈی پولیس نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی سے دور رکھیں، کریمنل ریکارڈ طلباء کے مستقبل کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔