جتنی حیرت انگیز علی امین گنڈا پور کی گمشدگی تھی اس سے زیادہ پراسرار ان کی واپسی ہے۔ علی امین گنڈا پور قافلے کو لیڈ کرتے ہوئے راولپنڈی پہنچتے ہیں اور وہاں سے اچانک وہ بنا کسی روک ٹوک کے بلیو ایریا نمودار ہوتے ہیں۔ وہاں چھوٹی سی تقریر کرتے ہیں اور پھر خیبرپختونخوا ہاؤس میں پہنچ جاتے ہیں۔
پھر 24 گھنٹے تک ان کا کوئی پتا نہیں چلتا۔ اسی ضمن میں پی ٹی آئی خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس بلاتی ہے اور اجلاس دوپہر کو شروع ہونے کی بجائے شام تک چلا جاتا ہے۔
شام کو اجلاس شروع ہوتا ہے، سپیکر آئی جی ، چیف سیکرٹری اور پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا کل یعنی کے سوموار کے روز طلب کرتے ہیں اور علی امین گنڈا پور سے متعلق اپنے چیمبر میں بریفنگ طلب کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی تقاریر کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور اچانک علی امین گنڈ پورخیبرپختونخوا اسمبلی سے نمودار ہوتے ہیں۔
وہ ایک تقریر کرتے ہیں جس میں صرف ہدفِ تنقید آئی جی اسلام آباد ہوتے ہیں۔ ناں محسن نقوی ناں ہی اسٹیبلشمنٹ، علی امین گنڈا پور کی زبان ان دونوں کا حوالہ دیتے لڑکھڑانے لگتی ہے۔
اس تقریر کو پی ٹی آئی کے اپنے ورکرز نے ایک ہارے ہو ئے شخص کی تقریر کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور سے شعر کے انداز میں سوال پوچھا کہ تو اِدھر اُدھر کے نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا؟
مزید پڑھیں:علی امین گنڈا پور کو پی ٹی آئی سے نکال دیا
تاہم وزیر اعلیٰ کی پوری تقریر میں بس اِدھر اُدھر کی باتیں ہی ہیں جن میں پی ٹی آئی کیلئے ان سوالوں کے جوابات نہیں ہیں جو وہ جاننا چاہتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی سے وابستہ کارکنان علی امین گنڈا پور سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں جبکہ کچھ کارکنان اس میں کسی مصلحت کو پوشیدہ دیکھ رہے ہیں اور صبر کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے صدیق جان کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل سےآج بڑی خبر آئے گی اگرعمران خان نے علی امین گنڈاپور کےحوالے سے مثبت بات کر دی تو اس کا مطلب ہو گا کہ علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے ملاقات کروا دی گئی ہے اور عمران خان کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کروا دی گئی ہے۔