
پاکستان کے اپنے تین روزہ سرکاری دورے کے دوران ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی نے عوامی اجتماع سے خطاب کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم بدقسمتی سے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ایرانی صدر کی بڑی خواہش پوری نہیںکی جا سکتی۔
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے مزار پر حاضری کے دوران، صدر رئیسی نے عوام سے خطاب کرنے کی اپنی خواہش کا ذکر کیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ بعض وجوہات کی بنا پر ایسا نہیں ہو سکا۔اپنے پورے دورے کے دوران صدر رئیسی نے ریمارکس دیئے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلق کا مضبوط احساس محسوس کرتے ہیں، ایران اور پاکستان کے عوام کے درمیان گہرے تعلق پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات ہمیشہ مضبوط اور ایک دوسرے سے جڑے رہیں گے۔صدر رئیسی نے غزہ پر پاکستان کے ثابت قدم مؤقف کی تعریف بھی کی، اور اسرائیل کے ساتھ لڑائی میں فلسطینیوں کی حتمی کامیابی پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔
علامہ اقبال کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر رئیسی نے کولونیل ازم کے خلاف شاعر مشرق کے پیغامات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس کی اہمیت اور اثرات کو اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں:کیا ایرانی صدر کا دورہ پاکستان پر عالمی پابندیاں لا سکتا ہے؟
دوسری جانب امریکہ نے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کرنے پر پابندیاں لگانے کی دھمکی بھی دہرا ڈالی۔ پریس بریفننگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے خبردار کیا کہ ایران کےساتھ تجارتی معاہدوں پرپابندیوں کاخطرہ ہو سکتا ہے،معاہدوں پرغور کرنےوالوں کوممکنہ پابندیوں کےخطرے سےآگاہ رہنےکامشورہ دیتےہیں۔میتھیو ملز نے مزید کہا کہ امریکاپاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈیوں میں سےایک ہے،اپنی شراکت داری کوجاری رکھنے کےمنتظرہیں۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر تین روزہ دورے پر سوموار 22 اپریل سے بدھ 24 اپریل تک پاکستان کے دورے پر ہیں جس دوران انہوں نے آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں کرنا ہیں۔تاہم ایرانی صدر کی بڑی خواہش پوری ہوئے بغیرواپسی ہوگی۔