امریکی کانگریس نے ٹک ٹاک پر پابندی کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے جو کہ اب منظوری کیلئے سینیٹ میں جائے گا۔ امریکہ میں پچھلے کئی سالوں سے ٹک ٹاک کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، تاہم اب باقاعدہ طور پر پابندی کیلئے اقدامات کیئے جارہے ہیں جسے چین کی جانب سے ناانصافی قرار دیا جارہا ہے۔
امریکہ کے علاوہ بھی کئی مغربی ممالک ٹک ٹاک کوغیر محفوظ سمجھتے ہیں۔ تاہم چین کا مؤقف ہے کہ کیونکہ یہ واحد سوشل میڈیا ایپ ہے جو امریکہ کی ملکیت نہیں ہے، اس لیئے ٹک ٹاک کے بارے میں پراپیگنڈا کیا جاتا ہے۔
ٹک ٹاک کے غیر محفوظ ہونے کی راہ میں تین بڑے خدشات ظاہر کیئے جاتے ہیں جس میں صارفین کا ڈیٹا جمع کرنا، مخصوص طرز کی ذہن سازی کیلئے ٹک ٹاک کا استعمال ، اور جاسوسی کیلئے ٹک ٹاک کا استعمال جیسے خطرات شامل ہیں۔
ٹک ٹاک پر ریسرچ کرنے والے ریسرچرز کاکہنا ہے کہ یہ ایپ بڑی پیمانے پر صارفین کا ڈیٹا جمع کرتی ہے جس میں لوکیشن، ڈیوائس کی مکمل معلومات اور مزید پائی جانے والی ایپس کی معلومات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: رقص کرنے پر خواتین گرفتار
صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے کی اس اعتراض پر چینی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی ان تمام سوشل میڈیا ایپس کی سے مطابقت رکھتی ہے جو صارفین کا ڈیٹا جمع کرتی ہیں۔ اسلیئے یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔
ٹک ٹاک پر دوسرا بڑا الزام صارفین کا ڈیٹا آگے جاسوسی کیلئے مہیا کرنا ہے۔ اس حوالے سے چینی کمپنی کئی باروضاحت پیش کر چکی ہے کہ ٹک ٹاک ایک نجی کمپنی کی ملکیت ہے جو کسی طور حکومت کو صارفین کا ڈٰیٹا نہیں دیتی۔
ٹک ٹاک پر تیسرا بڑا الزام الگورتھم کنٹرول کر کے مخصوص قسم کی ذہن سازی کرنے کا ہے۔ چین میں تمام سوشل میڈیا ایپس پر بدترین سینسر شپ ہے اور ایسی کوئی معلومات جو ریاست یا حکومت کے خلاف ہو ان پلیٹ فارمز سے حذف کر دی جاتی ۔ یوں ایک مخصوص قسم کی ذہنی کیفیت رکھنے والا معاشرہ وجود میں آتا ہے۔
یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ چین میں ایک لمبے عرصے سے شہری امریکہ کی بنی سوشل میڈیا ایپس پر بدترین پابندی کا شکار ہیں ، یوں اب ایک موقع امریکہ کے پاس بھی آیا ہے کہ وہ چین سےحساب چکتا کرے۔اگر بقیہ مغربی ممالک بھی اس کھیل میں امریکہ کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں تو ٹک ٹاک کو خطرناک حدتک نقصان پہنچ سکتا ہے۔
“ٹک ٹاک کا استعمال صارفین کیلئے خطرہ کیوں ہے؟” ایک تبصرہ