
پاکستان تحریک انصاف کی دستیاب قیادت نے صوابی جلسے سے قبل یہ ٹون سیٹ کی تھی کہ جلسے میں فائنل کال دی جائے گی لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ جس کے بعد ن لیگ کے علاوہ سوشل میڈیا پر کئی ایسے کارکنان دیکھے گئے جو اپنی ہی پی ٹی آئی قیادت کو کمپرومائزڈ قرار دے رہے تھے۔
اسی اثناء میں نجی نیوز چینل سے وابستہ کورٹ رپورٹر شبیر ڈار نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ صوابے جلسے کو لیکر عمران خان
آج بہت زیادہ مایوس لگ رہے تھے۔ انکے تاثرات اور گفتگو سے واضع تھا وہ خوش نہیں، لیڈر شپ پر اعتماد کا اظہار تو کیا لیکن پارٹی کی فیصلہ سازی پر اطمنان نہیں لگ رہا تھا۔
اگرچہ گزشتہ روز عمران خان نے فائنل کال خود دینے کا کہہ کر پارٹی قیادت کی کندھوں سے بوجھ ہٹا دیا ہے لیکن پھر بھی یہ قیاس آرائیاں اپنی جگہ موجود ہیں۔
عمران خان کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے پیغام میں کہا گیا کہ صوابی جلسہ میں ہم نے لائحہ عمل دے دیا ہے۔ اس بار ہمارے لوگ واپس گھروں میں نہیں جائیں گے۔ ہمارا احتجاج آئین، جمہوریت اور آزاد عدلیہ کی بحالی اور ہمارے بے گناہ کارکنان و رہنماؤں کی آزادی تک جاری رہے گا۔ آئندہ چند روز تک مکمل تیاری کے ساتھ مارچ کی تاریخ میں خود دوں گا۔
پاکستان کی حقیقی آزادی کے لیے میں ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہوں- تحریک انصاف کے عہدیدار، ممبران اسمبلی، ناظمین، ٹکٹ ہولڈرز، ورکرز اور سپورٹرز اپنی تیاری مکمل کریں اور گراؤنڈ پر موبلائزیشن کے کے لیے کام شروع کریں۔
مزید پڑھیں:امریکہ نہیں، عمران خان رہائی کیلئے کس طرف دیکھ رہے ہیں؟
عمران خان کے پیغام کے بعد اب دو دن سے غداری کے فتوے بانٹنے والے حضرات کیا کہیں گے؟ تنقید ضرور کریں، لیکن فتوی فیکٹری بند کریں!!! عمران خان نے صحافی کے سوال پر اپنی لگائی ہوئی ٹیم پر اعتماد کا بھی اظہار کیا- عمران خان جن لوگوں پر اعتماد کر کے ذمہ داری دے رہا ہے انہیں آپ غدار ڈکلئیر کر دیں گے تو لیڈ کون کرے گا؟ لوگوں کو کون اکٹھا کرے گا؟؟ سوشل میڈیا بہت اہم ہے، ماحول بناتا ہے، لوگوں کو معلومات فراہم کرتا ہے، گائیڈ کرتا ہے، جوش پیدا کرتا ہے۔ لیکن صرف میری آپ کی ٹویٹس سے لوگ اکٹھے نہیں ہو جاتے۔ اس کے لیے گراؤنڈ پر لوگ چاہیے ہوتے ہیں، موبلائیز کرنے والے، لیڈ کرنے والے، منظم کرنے والے- انتظامات کرنے والے اور ورکرز کو گائیڈ کرنے والے- گراؤنڈ والے ہر بندے کو آپ مشکوک اور غدار بنا دیں تو کام کون کرے گا۔
اگرچہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت پی ٹی آئی کارکنان کے معیار پر پوری اترتی دکھائی نہیں دیتی، تاہم پی ٹی آئی کارکنان کو اس بات کا بخوبی ادارک ہے کہ کسی بھی عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے قیادت فائنل کال کیلئے عمران خان کی طرف ہی دیکھتی ہے۔ عمران خان کو قیادت سے اختلاف ہو سکتا ہے، لیکن حتمی فیصلے کے وہ خود مجاز ہیں۔