کھیل

منفرد اسٹائل کا حامل کرکٹر جسے جبری ریٹائرڈ کیا گیا

چہرے پر الگ انداز کا سٹکر اور بائیں ٹانگ آگے رکھ کر منفرد اسٹائل سے کھڑا ہونا اور چھکے چوکوں کی لائن لگا دینا۔ آج آپ کو ایک ایسے عظیم بلے باز سے ملوانے جا رہے ہیں جس نے کیریئر سادگی کے ساتھ کھیلا اور ملک کے لئے وہ سب کیا جو تمام کھلاڑیوں کی آرزو ہوتی ہے۔
منفرد بیٹنگ اسٹائل کے حامل ایک اہم کردار اور میچ ونر کے طور پر جانے والےویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے شیونرائن چندرپال کے نام سے کون واقف نہیں ہوگا۔ اگست 1974 کو گیانا میں پیدا ہونے والے شیونرائن چندرپال نے مارچ 1994 کو جارج ٹاؤن میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور پہلے ہی میچ میں بہترین بولنگ اٹیک کے مدمقابل 64 رنز کی اننگز کھیل کر اپنے چمکتے مستقبل کی نوید سنائی۔
چندرپال ویسٹ انڈیز کے دور عروج کی آخری کرن تھی جو ملک کے زوال میں بھی اپنوں کے ساتھ رہے اور آخرکار 2015 میں برج ٹاؤن میں کھیلا گیا ٹیسٹ ان کا آخری میچ ثابت ہوا جس کے بعد بھرپور فارم کے حامل ویسٹ انڈین سٹار کو کرکٹ بورڈ نے جبرًا ریٹائر کروایا ورنہ فارم اور فٹنس کو دیکھتے ہوئے آپ کہہ سکتے ہیں کہ چندرپال دو سال تک مزید کھیل سکتا تھا۔
164 ٹیسٹ میچوں کے 280 اننگز میں 51 کی اوسط سے 30 سینچریوں اور 66 نصف سینچریوں کی مدد سے 11867 رنز بناکر چندرپال عظیم برائن لارا سے چند قدم پر ویسٹ انڈیز کے دوسرے ٹاپ سکورر ہیں۔ اسی طرح ایک روزہ کرکٹ کے 268 میچوں کے 251 اننگز میں 41 کی اوسط 8778 رنز جن میں 11 سینچریاں اور 59 نصف سینچریاں بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: دنیائے کرکٹ کا عظیم بولر، جس سے پاکستانی کھلاڑی خوف کھاتے تھے

2007/08 میں دورہ انگلینڈ میں چندرپال نے انتہائی بہترین باریاں کھیل کر تاریخ کو الٹ پلٹ کردیا تھا یہاں تک کے عظیم کینگرو بلے باز سر ڈان بریڈ مین کا انگلینڈ میں ایک سیریز کا جو ورلڈ ریکارڈ تھا وہ بھی چندرپال کے ہاتھوں پاش پاش ہوگیا تھا۔ اس مشہور زمانہ سیریز میں انگلش بولرز چندرپال کے سامنے بالکل بے بسی کی تصویر بنے رہے اور چندرپال نے جو مناسب سمجھا وہی کرکے دکھایا۔ آسٹریلیا کے خلاف گیانا ٹیسٹ میچ میں چندرپال جب وکٹ پر آئے تو 53 پر 4 آؤٹ تھے لیکن وہاں پر چندرپال نے مہلک پیس اٹیک کے مدمقابل محض 69 گیندوں پر 103 رنز کی اننگز کھیلی۔ سری لنکا کے خلاف ونڈے میچ میں چمنداواس کو اس وقت چھکا رسید کی جب آخری گیند پر جیتنے کے لئے چھ رنز درکار تھے چندرپال نے بڑے آرام سے گیند کو تماشائیوں میں گراکر جیت کا جشن منایا۔
2011 ورلڈکپ میں پاکستان کے خلاف جب ویسٹ انڈین وکٹیں خزاں کے پتوں کی مانند گررہے تھے وہاں پر کھیلی گئی 106 گیندوں پر 44 رنز کی اننگز کافی شہرت اختیار کرگئی تھی۔ مئی 2003 میں آسٹریلیا کے خلاف جب ویسٹ انڈیز نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا ہدف عبور کیا تو اس میں بھی چندرپال کا کردار میچ ونر کا تھا جہاں پر چندرپال نے گلن میگراتھ،بریٹ لی،گلیسپی اور اینڈی بچل جیسے فاسٹ بولروں کے خلاف 104 رنز کی فاتحانہ باری کھیل کر تاریخ رقم کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button