
میں ڈاکٹر بنوں گا، میں انجیئر بنوں گا، میں پائلٹ بنوں گا۔ یہ جملے اس وقت بطور جواب سننے کو ملتے ہیں جب کسی سکول کی کلاس میں ننھے ننھے بچوں سے استاد پوچھتا ہے کہ وہ بڑے ہوکر کیا بننے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ عموماً یہی تین چار پیشے ہی ہمارے معاشرے میں بچوں کیلئے بطور معیار مقرر کیئے جاتے ہیں۔
تاہم ہر بچہ فطرتاً مختلف ہوتا ہے اور اللہ نے اسے الگ خوبی سے نواز رکھا ہوتا ہے جو بڑے ہوتے ہی سامنے آنے لگتی ہے اوروہ قدرت کے تفویض کردہ کردار میں ڈھل جاتا ہے۔
لیکن آج ایک ایسے شخص کی کہانی بیان کی جارہی ہے جو بچپن سے ہی خواہش کا اظہار کیا کرتا تھا کہ وہ بڑا ہو کر عالم بنے گا۔ اس کی یہ آرزو پوری ہوئی اور آج وہ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد کی سب سے بڑی مسجد فیصل مسجد میں بطور مؤذن ذمہ داری نبھارہے ہیں۔
33 سالہ نورالاسلام صوابی سے تعلق رکھتے ہیں۔ چند سال قبل صوابی سے اسلام آباد آئے تو فیصل مسجد کی آذان نے انہیں بہت مسحور کیا۔ اس آذان نے اس کے دل میں خواہش پیدا کی کہ کاش وہ بھی اتنی خوبصورت آذان اس خوبصورت مسجد ادا کرے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد کی مسجد جہاںشادی کیلئے مفت ہال دیاجاتا ہے
قبولیت کا وقت تھا، یوں 2018 میں نوراسلام کو یہ موقع ملا جب فیصل مسجد میں مؤذن کیلئے اسامی خالی ہوئی جس پر 400 امیدوار سامنے آئے۔ تاہم نورالاسلام خوش نصیب ٹھہرے اور یوں انکا بچپن کا خواب پورا ہوا۔
وہ صرف اس فرض کو بطور ڈیوٹی نہیں نبھاتے بلکہ وہ اس موقع کو غنیمت جان کر ثواب کمانے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ نورالاسلام روٹین کے مطابق نماز کے وقت سے کافی پہلے مسجد آکر تلاوت اور ذکر و اذکار میں مشغول رہتے ہیں یہاں تک کہ آذان کا وقت ہوجاتا ہے اور یوں اسلام آباد کی فضاء انکی آواز سے معطر ہو جاتی۔
صوابی سے پاکستان کی پہچان سمجھی جانے والی فیصل مسجد کے مؤذن تک کا سفر کرنے والے نورالاسلام کی اگلی خواہش اب حرم میں آذان کہنے کی ہے۔
3 Comments