اہم خبریںپاکستانسیاست

علی امین گنڈا پور نے ن لیگ سے ہاتھ ملا لیئے

وزیر داخلہ محسن نقوی آج پشاور میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے اور اس حوالے سے منعقد اجلاس کی صدارت کرنے پہنچے جہاں وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس بھی گئے اور وزیر اعلیٰ خیپرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ان کا استقبال کیا۔ میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور وفاقی وزیر داخلہ کو گلے لگا کر استقبال کر رہے ہیں جبکہ اس کے بعد دونوں رہنماؤں کی خوشگوار موڈ میں ملاقات بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کسی صوبے کا وزٹ اور اس کے امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرنے کا یہ لازمی جزو ہے کہ وہ صوبے کے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر کے انہیں اپنے اعتماد میں لے۔ تاہم محسن نقوی کو گلے لگانے اور ان کے ساتھ ملاقات کرنے پر پی ٹی آئی کارکنان علی امین گنڈا پور سے خفا نظر آرہے ہیں اور اس عمل کو عمران خان سے بے وفائی قرار دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنان کا مؤقف ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ ہوتے ہوئے محسن نقوی نے پی ٹی آئی پر ظلم کےپہاڑ توڑے۔ اسلیئے ان سے کسی صورت ملاقات نہیں کرنی چاہیے تھی۔

مزید پڑھیں:‌محسن نقوی انتخابات کے بغیر ہی سینیٹر بن گئے

میڈی ٹویٹس کے نام سے ایکس اکاؤنٹ چلانے والے پی ٹی آئی کے کارکن نے لکھا کہ : علی امین گنڈاپور اس ملاقات کو اوائیڈ بھی کرسکتا تھا، سیکرٹری داخلہ کو بولتا کہ کرلے ملاقات۔ محسن نقوی دوسال میں ڈھائے جانے والے مظالم کا سہولتکار اور سرغنہ ہے۔ جس نے عمران خان کے گھر زمان پارک پر کتنی دفعہ حملہ کروایا، عورتوں اور کارکنان پر تشدد کیا، سو سے زائد کیسز صرف پنجاب میں عمران خان پر بنے بشری بی بی کے باتھ روم میں کیمرے نصب کیے۔ ہر وہ شخص جو اس جرم میں شریک ہے اگر ان سے بدلہ نہیں لے سکتے تو کم ازکم انکا بائیکاٹ تو کریں۔ اگر عمران خان اور کارکنان کے زخموں پر نمک چھڑک کر کے پی حکومت چلانی ہے تو بسم اللہ۔


کئی اور سوشل میڈیا صارفین بھی علی امین گنڈا پور کی اس ملاقات کو ناپسند کر رہے ہیں۔ تاہم فیاض شاہ نامی ایک صارف نے وزیر اعلیٰ خیپر پختونخوا کی اس ملاقات کو مثبت انداز میں دیکھنے رائے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ : بدظن ہونے یا علی امین گنڈاپور پر تنقید کرنے کی ضرورت نہیں۔ محسن نقوی علی امین گنڈاپور کے پاس آیا ہے۔ اختلافات اپنی جگہ لیکن جب کوئی گھر چل کر آ جائے تو اُسے عزت دی جاتی ہے یہ ہماری روایات ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button