
پاکستان نے بدھ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں 93 رنز سے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر دو میچوں کی سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کرلی۔
اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر پاکستانی بالرز نے شاندار کارکردگی دکھائی، جبکہ بیٹسمینوں نے پہلی اننگز میں مضبوط بنیاد رکھی۔
اسپنر نعمان علی میچ کے ہیرو ثابت ہوئے جنہوں نے 10 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ فاسٹ بالر شاہین شاہ آفریدی نے آخری اننگز میں چار وکٹیں حاصل کر کے کامیابی یقینی بنائی۔
نعمان علی کی شاندار باؤلنگ؛ پاکستان فتح سے ہمکنار:
پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ پہلے ٹیسٹ میچ میں قذافی اسٹیڈیم کی وکٹ نے اسپنرز کو خوب مدد فراہم کی۔ سینئر لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی نے جنوبی افریقی بلے بازوں کو پریشان کر کے رکھ دیا۔
انہوں نے پہلی اننگز میں 6/112 اور دوسری اننگز میں 4/79 حاصل کیے۔ ان کی نپی تلی گیندبازی نے خاص طور پر کپتان ایڈن مارکرم سمیت اہم بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
ساجد خان بھی 5 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں رہے۔
شاہین شاہ آفریدی نے اپنی تیز رفتاری اور ریورس سوئنگ سے اسپنرز کا بھرپور ساتھ دیا، اور دوسری اننگز میں 4/33 حاصل کیے۔ مجموعی طور پر اس میچ میں 40 میں سے 34 وکٹیں اسپنرز کے حصے میں آئیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وکٹ نے مکمل طور پر اسپن بالنگ کا امتحان لیا۔
پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ؛ پہلی ٹیسٹ میچ کی سمری:
پاکستان نے پہلی اننگز میں شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے 378 رنز بنائے۔ امام الحق 93، کپتان شان مسعود 76، وکٹ کیپر محمد رضوان 75 اور آل راؤنڈر سلمان علی آغا 93 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔
ان کی عمدہ شراکتوں نے ٹیم کو مضبوط پوزیشن دی۔ اس کے جواب میں جنوبی افریقہ کی ٹیم 269 رنز پر آؤٹ ہوئی، یوں پاکستان کو 109 رنز کی برتری حاصل ہوئی۔
دوسری اننگز میں پاکستان صرف 167 رنز بنا سکا۔ تاہم بابر اعظم (42) اور سعود شکیل (38) کی قیمتی اننگز نے اسکور کو قابلِ دفاع حد تک پہنچا دیا۔ اگرچہ آخری اوورز میں بیٹنگ لائن ایک بار پھر لڑکھڑا گئی، مگر مجموعی ہدف 277 رنز کا جنوبی افریقہ کے لیے انتہائی مشکل ثابت ہوا۔
جنوبی افریقہ کی مزاحمت ناکام:
277 رنز کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کی ٹیم ابتدا ہی میں دباؤ میں آگئی۔ نعمان علی نے ایڈن مارکرم کو صرف 3 رنز پر بولڈ کیا اور ویان ملڈر کو بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ کر دیا۔
اگرچہ ریان ریکلٹن (45) اور ڈیو والڈ بریوس (54) نے پانچویں وکٹ پر 73 رنز کی شراکت سے کچھ امید جگائی، مگر نعمان علی نے بریوس کو ایل بی ڈبلیو کر کے یہ پارٹنرشپ توڑ دی۔
اس کے بعد شاہین آفریدی نے نچلے آرڈر پر تباہ کن ریورس سوئنگ کرتے ہوئے کائل ویرینے اور کگیسو ربادا سمیت اہم وکٹیں حاصل کیں۔ ساجد خان نے باقی بیٹرز کو پویلین بھیجا اور جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 183 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ آخری وکٹ شاہین نے ربادا کو بولڈ کر کے حاصل کی، جس کے ساتھ ہی اسٹیڈیم میں جشن کا سماں تھا۔
سیریز اور اعداد و شمار
اس فتح کے ساتھ پاکستان نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے نئے سائیکل میں کامیاب آغاز کیا۔ ہوم گراؤنڈ پر موجودہ چیمپیئن ٹیم کو شکست دینا پاکستان کے اسپن سسٹم کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے لیے یہ سیریز ایک یاد دہانی ہے کہ ایشیائی وکٹوں پر صبر اور مہارت کے بغیر جیت ممکن نہیں۔
اگرچہ ان کے اسپنر سینوران متھوسامی نے شاندار بالنگ کرتے ہوئے میچ میں 11 وکٹیں حاصل کیں (6/117 اور 5/57)، لیکن وہ اپنی ٹیم کو شکست سے نہیں بچا سکے۔