پاکستان

ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج لیول پلیئنگ فیلڈ کیس میں بڑی پیشرفت اس وقت سامنے آئی جب جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان فیئر نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن ایک ہی جماعت کے پیچھے پڑا ہے۔ کیا اسے دوسری جماعتیں نظر نہیں آتیں۔
جسٹس مسرت ہلالی کے اس جملے کو لے کر سوشل میڈیا پر ایک زبردست بحث چل نکلی ہے۔ دراصل جسٹس مسرت ہلالی بھی اس تین رکنی بینچ کا حصہ تھیں جنہوں نے ہفتے کی رات پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے بلے کا نشان چھینا تھا۔
آج جسٹس مسرت ہلالی کے ان ریمارکس پر سینئر صحافی مبشر زیدی نے تبصرہ کرتے ہوئے شعر لکھا : کی مرے قتل کے بعد اس نے وفا سے توبہ—ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔
ایک اور صحافی وسیم ملک نے لکھا کہ آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے! سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 13 جنوری کی رات ساڑھے گیارہ بجے متفقہ طور پر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ : "الیکشن کمیشن پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کر رہا، انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی۔” اور آج کے روز جب تحریک انصاف نے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے درخواست واپس کی تو اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے آبزرویشنز دیں کہ ” الیکشن کمیشن آف پاکستان فئیر نہیں، الیکشن کمیشن کیوں ایک سیاسی جماعت کے پیچھے پڑا ہے؟ باقی سیاسی جماعتیں نظر نہیں آتیں؟” 13 جنوری کو جسٹس مسرت ہلالی صاحبہ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اس فیصلے سے اتفاق کیا کہ الیکشن کمیشن کی بدنیتی ثابت نہیں ہوتی اور آج فرما رہی ہیں کہ الیکشن کمیشن فئیر نہیں ہے۔ پس ثابت ہوا کہ منافقت کی کوئی انتہا نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں : عمران خان نے چیف جسٹس کو کیا مشورہ دیا؟

دیکھا جائے تو یہ بات تحریک انصاف اور انکے وکلاء کئی موقع پر کر چکے ہیں کہ الیکشن کمیشن جانبدار ادارہ ہے، تاہم ہر بار چیف جسٹس آف پاکستان نے انہیں اس بات پر ٹوک دیا اور ثبوت مانگنے یا پھر سیاسی گفتگو قرار دے کر بات کرنے سے روک دیا۔ لیکن آج ان بے بغل میں بیٹھی جسٹس مسرت ہلالی نے بھی یہی بات کی مگر اب بہت دیر ہو چکی تھی۔ ایسے میں یہی کہا جا سکتا ہے: ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔
یاد رہے کہ آج لیول پلیئنگ فیلڈ کیس میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت شروع ہوئے تو پی ٹی آئی کہ وکیل لطیف کھوسہ نے پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست واپس لیتے ہوئے جسٹس قائز فائز عیسیٰ کو سخت جملوں کا تبادلہ خیال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپکے فیصلے سے پی ٹی آئی 230 سے زائد مخصوص نشتوں سے محروم ہو گئی ہے۔ ہمیں آپ سے لیول پلیئنگ فیلڈ کیا ملنی آپ نے تو ہم سے فیلڈ ہی چھین لی ہے۔ یوں پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے لیول پیلئنگ فیلڈ کیس کی درخواست واپس لے لی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button