اہم خبریں

کیا واقعی امریکہ میں امیگریشن آفیسرز پاکستانی صحافیوں سے عمران خان کا پوچھتے ہیں

گزشتہ چند دنوں میں امریکہ کے دورے پر جانے والے پاکستانی صحافیوں نے تقریباً ملتے جلتے پیغامات شیئر کئے ہیں جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ میں امیگریشن آفیسرز ان سے عمران خان سے متعلق پوچھتے ہیں۔ اس سے یہ بحث‌جنم لے رہی کہ کیا واقعی امریکہ میں امیگریشن آفیسرز پاکستانی صحافیوں سے عمران خان کا پوچھتے ہیں۔
سب سے پہلے صحافی عادل نظامی کا ٹویٹ سامنے آیا۔ 27 اکتوبر کو کئے گئے اس ٹویٹ میں عادل نظامی نے لکھا کہ آج امریکی صدارتی الیکشن کوریج کے لئے نیویارک پہنچا امیگریشن آفیسر نے سوالات کئے جیسے ہی بتایا کہ جرنلسٹ ہوں اگلا سوال تھا عمران خان جیل میں ہے کب رہا ہوگا یہ سن کر میں حیران رہ گیا کہ گورا افسر بھی عمران خان اورانکے خلاف کیسز سے واقف تھا بلاشبہ خان دنیامیں پاکستان کی پہچان ہے۔

ان کے اس ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے حسین حقانی نے لکھا : امریکی امیگریشن افسر کبھی ایسی باتیں نہیں کرتے کیونکہ اُن کی تمام گفتگو ریکارڈ ہوتی ہے۔ ویسے اگر گورا افسر کسی کی خیریت پُوچھے تو اس سے کیا ثابت ہوتا ہے؟ ہم تو سنتے تھے آپ سب گوروں سے متاثر ہونے کے خلاف ہیں۔
عادل نظامی نے انہیں جواب دیا کہ حقانی صاحب نہ میں پی ٹی آئی ورکر ہوں نہ ہی پرو پی ٹی آئی یوٹیوبر۔ افسر کا خان صاحب بارے سوال انٹرسٹنگ اور میرے لئے حیران کن تھا جو ٹویٹ کیا- معذرت کے ساتھ باقی ہم گوروں سے سچ میں متاثر نہیں ہوتے لیکن آپ ضرور ہوئے آئے تو امریکہ پاکستانی سفیر بن کر تھے پھر انہی کے ملازم بن گئے۔

مزید پڑھیں:‌جیل ملاقات میں نواز شریف کی بیرون ملک روانگی پر عمران خان نے کیا کہا

اب گزشتہ روز امریکہ پہنچنے والے صحافی زبیر علی خان نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ عمران خان پاکستان کی پہچان بن چکے ہیں، ابھی نیو یارک ائیرپورٹ پر امیگریشن آفیسر انٹرویو کے بعد جب باہر چھوڑنے آئے تو پوچھا عمران خان کب جیل سے رہا ہوں گے؟ میں نے حیرت میں پوچھا آپ ایشیائی ہیں؟ کہنے لگے نہیں میں سپینش ہوں، پھر کہنے لگے اسلام آباد میں عمران خان کے حق میں مظاہرے اب بھی ہو رہے ہیں تو یا اب امن ہے؟ دروازے پر کھڑے ہو کر اس مکالمے سے میں کافی حیران بھی تھا، ان کو بتایا کہ اب اسلام آباد میں سکون ہیں، اور ہنستے ہوئے جواب دیا کہ جب ٹرمپ الیکشن جیت جائیں گے تو عمران خان بھی رہا ہو جائیں گے، امیگریشن آفیسر نے گرم جوشی سے ہاتھ ملا کر رخصت کیا اور کہا God bless عمران خان ۔
انہیں بھی اس ٹویٹ کے بعد بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ صحافی فہیمدہ یوسفزئی نے لکھا کہ تھوڑا مناسب کرلیں امیگرییشن آفیسرز سیاسی باتیں نہیں کرتے اور یہ پوسٹ عادل بھائی کرچکے ہیں کچھ اور لے کر آئیں۔
عادل نظامی اور زبیر علی خان کی ٹویٹ کے سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے صحافی اویس یوسفزئی نے لکھا کہ آج کل جو صحافی بھی امریکا جائے، امیگریشن والے اس سے عمران خان کی رہائی کا ضرور پوچھتے ہیں۔صحافیوں کو بھی چاہئے کہ وہ انہیں واضح بتائیں کہ آخر امریکا نے سازش کی ہے تو خان صاحب کو باہر آنے میں کچھ وقت تو لگے گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button