کچھ لوگ اے ٹی ایم میںزیادہ وقت کیوں لگاتے ہیں

لاہور کے شیخ زاید ہسپتال لاہور کے ایک ڈاکٹر سے ہماری اچھی گپ شپ ہے تو ایک روز ان سے اپنا برا تجربہ شیئر کر رہے تھے کہ یار یہاں پاس دو اے ٹی ایم تھے لیکن لمبی قطار تھی۔ مسئلہ قطار میں نہیں تھا، مسئلہ کچھ لوگوں کے وقت میں تھا جو وہ اے ٹی ایم میں لگا رہے تھے۔
ہمارا یہ طریقہ کار ہے کہ اتنی جلدی پیسے نکلوا کر باہر آتے ہیں کہ باہر کھڑا شخص پوچھنے لگ جاتا ہے کہ کیا مشین نہیں چل رہی؟
بہر حال وہ ڈاکٹر صاحب مسکرائے اور بولے کے ہمیں بھی یہی پریشانی لاحق تھی کہ کچھ لوگ ای ٹی ایم میں اتنا زیادہ وقت کیوں لگاتے ہیں؟ کیونکہ اگر ای ٹی ایم میں کوئی تکنیکی خرابی نہ ہو تو یہ محض ایک منٹ سے بھی کم کا کام ہے۔
ڈاکٹر صاحب بولے کہ انتظار تو انہیں آج بھی کرنا پڑتا ہےلیکن انہیں ایک شخص نے اس سوال کا جواب دے ڈالا کہ کچھ لوگ اے ٹی ایم میں زیادہ وقت کیوں لگاتے ہیں۔
مزید پڑھیں:کیا صرف لاک ڈاؤن اور سکول بند کرنا ہی سموگ کا حل ہے
ان کا کہنا تھا کہ کچھ سادہ لوح لوگ جب اے ٹی ایم میں داخل ہوتے ہیں تو پہلی بار کارڈ انٹر کر کے وہ اپنا بیلنس معلوم کرتے ہیں۔
اس کے بعد اگرچہ وہیں سے آپ ٹرانزیکشن کی طرف جا سکتے ہیں لیکن وہ دوبارہ کارڈ نکال کر پھر ڈالتے ہیں۔ کارڈ ڈالنے کے بعد اپنی مطلوبہ رقم اور کارڈ نکال لیتے ہیں۔
پھر یہ لوگ تیسری بار کارڈ ڈال کر دوبارہ بیلنس چیک کرتے ہیں۔ اس کے بعد باری آتی ہے حساب کتاب کی جس میں یہ حساب لگایا جاتا ہے کہ پیسے نکلوانے سے قبل اور پیسے نکلوانے کے بعد کیا بیلنس درست ہے۔
یوں باہر کھڑا شخص سردی ، گرمی ، دھوپ ، بارش ہر طرز کی موسم میں کھڑا اپنی بارے کا انتظار کر رہا ہوتا ہے لیکن اندر جو حساب کتاب چل رہا ہوتا ہے وہ اس کے صبر کا امتحان لے رہا ہوتا ہے۔