رئیل اسٹیٹ پر مزید ٹیکس: اب گھر بنانا کتنا مشکل ہوگا؟

پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنا پہلا بجٹ پیش کر دیا ہے جس نے عام آدمی کے صبر کا صحیح معنوں میں امتحان لیا ہے۔ اس بجٹ میں کئی شعبوں میں نیا ٹیکس نافذ کیا گیا ہے اور کئی شعبہ جات میں پہلے سے موجود ٹیکس کو ڈبل تک کر دیا گیا ہے۔
عام آدمی کی ضروریات میں کھانا پینا اور رہائش شامل ہے۔ رئیل اسٹیٹ کے مارکیٹ پر گزشتہ کئی سال سے مندا چل رہا ہے کیونکہ عام آدمی کی قوت خرید بالکل ختم ہو گئی ہے۔ مارکیٹ میں مندا ہونے کی وجہ سے فراڈیوں کو بھی ہاتھ کی صفائی دکھانے کا موقع میسر آرہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کیلئے گھر بنانا اب بالکل مشکل ہو گیا ہے۔
رواں بجٹ میں حکومت نے رئیل اسٹیٹ پر بھاری ٹیکس عائد کیا ہے جو پہلے سے مندی کا شکار مارکیٹ کو بالکل کریش کرنے کی مترادف ہے ۔ حکومت نے نان فائلرز پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد کر دیا ہے جس سے صنعت کو شدید دھچکا پہنچنے کے امکانات ہیں۔
صرف یہی نہیں 50 لاکھ سے ایک کروڑ مالیت کے پلاٹس پر حکومت کی جانب سے سالانہ 7 فیصد ٹیکس بھی عائد کیا گیا ہے۔ ایسے میں پہلے سے کوئی پلاٹ رکھنے والے اگر اپنا پلاٹ فروخت کر کے کوئی نئی انویسٹمنٹ کرنا چاہیں یا نئے سرے سے گھر بنانا چاہیں تو یا اب ممکن نظر نہیں آتا ہے۔
ایک رئیل اسٹیٹ ایکسپرٹ نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت نے اس شعبے پر ایسے ٹیکس عائد کیا ہے جیسے یہ دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی رئیل اسٹیٹ والے سے پوچھیں وہ آپ کو بتائے گا کہ گزشتہ دو سالوں سے انویسٹر نے مارکیٹ پر سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔
مزید پڑھی: کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟ جانئے مکمل معلومات
ان کاکہنا تھا کہ جب پہلے ہی خرید و فروخت نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ خاموش ہے وہیں نیا ٹیکس لگا کر مزید گلہ گھونٹنے سے کیا حاصل ہوگا؟ جو لوگ پہلے اس مارکیٹ میں انویسٹ کر چکے ہیں وہ اپنا پیسہ اچھا موقع دیکھ کر نکالنے کے چکر میں ہیں۔
پاکستان میں کئی رئیل اسٹیٹ پراجیکٹس پر معاشی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے کام رک چکا ہے جس کے باعث عام آدمی بہت پریشانی کا شکار ہے کیونکہ جہاں پیسے انویسٹ کیئے وہاں کام نہیں ہورہا اور اگر پیسہ نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس پڑ ٹیکسز اتنے ہیں کہ پیسہ بے وقعت ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے ہاتھ بندھےہیں۔
کم آمدن طبقے کو گھر بنا کر دینے کی آفر کرنے والی جماعتیں اب جب برسراقتدار آئی ہیں تو عوام کو اس حد تک لاچار کر دیا ہے کہ وہ چاہ کر بھی اپنا گھر بنا نہیں سکتے۔
One Comment