
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے گزشتہ روزغزہ سے متعلق ایک مارچ سے خطاب کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ جیل سے اعلان کریں کہ ہم حماس کی حمایت کرتے ہیں اور اسرائیل کی مخالفت کرتے ہیں۔
حافظ نعیم نے مزید مطالبہ کیا کہ عمران خان یہ بھی بیان جاری کیں کہ جو غزہ کے بچوں کا قاتل ہے، ہم اسے قبول نہیں کرتے تب ہم سمجھیں گیں کہ ہم غلامی سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی کا رد عمل:
حافظ نعیم الرحمان کا یہ بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی ٹھن گئی۔ کئی پی ٹی آئی رہنماؤں نے جماعت اسلامی کو منافق پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کی جماعت قرار دیا۔
اسی طرح جماعت اسلامی پاکستان کے سوشل میڈیا اراکین نے حافظ نعیم کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی مذمت کریں ، اسرائیل کی مذمت کریں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کئی ایسے ٹویٹس سامنے لائے گئے جس میں عمران خان نے اسرائیل پر تنقید کی تھی۔ لیکن جماعت اسلامی نے موجودہ صورتحال میں ٹرمپ کے اسرائیل حامی ہونے اور پھر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عمران خان کی رہائی جیسے مطالبات پر عمران خان سے دوبارہ مذمت کرنے کی مانگ گی۔ عمران خان کی جانب سے ٹرمپ کو صدر منتخب ہونے کی مابرکباد کی ٹویٹ کو بھی ری ٹویٹ کرتے ہوئے جماعت اسلامی کا مطالبہ سامنے آیا کہ اگر ٹرمپ کو جیل سے مبارکباد دی جاسکتی ہے تو اسرائیل اور ٹرمپ کی مذمت جیل سے کیوں ٹویٹ نہیں کی جاسکتی۔
مزیدپڑھیں:نیو ایئر نائٹ پر غزہ کے مسلمانوںکیلئے آواز اٹھانا جرم بن گیا
اس کے بعد یہ سوال پیدا ہوا کہ سوشل میڈیا پر اچھا اثر و رسوخ رکھنے والی جماعت اسلامی نے خود کتنی بار اسرائیل کی مذمت اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے جاری کی؟
جماعت اسلامی کے ایکس اکاؤنٹ کے اعداد و شمار:
سوشل میڈیا اینالیٹکس کے ماہر عاشر باجوہ کی رپورٹ کے مطابق 4 اگست 2024 سے لے کر3 جنوری تک تقریباً1553 پوسٹس ایکس اکاؤنٹ پر کی گئیں۔ ان پوسٹس کو اوسطاً پورے 12 رپلائی ، 54 ری پوسٹس اینڈ 112 لائکس ملے۔
حیرت انگیز طور جتنی زور کی مذمت کی فرمائش کی جا رہی ہے ان کی اپنی جماعت کے اس آفیشل اکاؤنٹ سے اگست 2024 سے لے کر صرف 12 پوسٹس میں اسرائیل کا ذکر کیا گیا جن میں سے ایک بھی پوسٹ انگریزی میں نہیں۔
اس کے برعکس تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے کی گئی پوسٹس وہ بھی صرف اکتوبر 2024 کے بعد کی میں 48 مرتبہ اسرائیل کا ذکر آیا جس میں سے 35 پوسٹس /ری پوسٹس انگریزی میں ہیں۔