
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 9 مئی کے 12 کیسز میں فیصلہ سناتے ہوئے مقدمات ڈسچارج کر دیئے۔وکلاء صفائی کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر دلائل دیئے گئے۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ سانحہ 9 مئی کے مقدمات کے تفتیشی افسران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے کی۔
عدالتی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ جج صاحب کا 9مئی سے متعلق اچھا فیصلہ ہے، انصاف ہوا ہے، جج صاحب نے اسی اسٹیج پر کہہ دیا کہ یہ شہادتیں اور ثبوت اس قابل ہی نہیں اس پر چارج فریم کیا جاسکے۔
بشریٰ بی بی کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد صحافیوں کی بھی آپس میں تن گئی۔ صحافی کم اور پی ٹی آئی مخالف بیانیہ بنانے میں مہارت زیادہ رکھنے والے حسن ایوب خان نے عدالتی فیصلے پر اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ عمرانداری جاری ہے۔
مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ سے ایک ساتھ 12 مقدمات کا فیصلہ آگیا
ان کے ٹیوٹ پر جواب دیتے ہوئے صحافی احمد وڑائچ نے لکھا کہ حسن صاحب آپ کو چاہیے حکومت کو ایک اچھا اور مہنگا وکیل کر کے دیں، آپ کے پاس”اہم ذرائع” سے جو ثبوت آتے ہیں، وکیل صاحب وہ ناقابل تردید ثبوت عدالت میں رکھیں۔ آپ لوگ میڈیا پر کوئی اور کہانی سناتے ہیں، لیکن عدالت میں کچھ رکھتے ہی نہیں۔ خود تگڑا وکیل کر کے حکومت کو دیں۔
یاد رہے کہ 9 مئی کے کئی کیسز عدالتوں سے ڈسچارج ہو چکے ہیں۔ 14،14 ماہ جیل کاٹنے کے بعد پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید خان اور عالیہ حمزہ بھی بری ہو چکیں کیونکہ عدالت میں حکومت کیس ثابت کرنے میں ناکام رہتی ہے جسکی بڑی وجہ مضحکہ خیز ایف آئی آرز ہیں۔