پاکستاندنیا

پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر خطرے کی گھنٹی

جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز (جی ایس پی پلس) وہ سٹیٹس ہوتا ہے جو یورپی یونین کی جانب سے ترقی پذیر ممالک کو ملتا ہے جس کے تحت یہ ممالک بنا کسی ٹیکس کے یورپی منڈیوں تک اپنی پراڈکٹس کو ترجیحی بنیادوں پر پہنچا سکتے ہیں۔
تاہم یورپی یونین کی جانب سے اس سٹیٹس کو حاصل کرنے کیلئے حکومتوں کو کچھ یورپی یونین کی کچھ پیشگی شرائط کر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔
یہ شرائط انسانی حقوق سے متعلق ہوتی ہیں اور یورپی یونین اس کا ہر سال ازسرِ جائزہ بھی لیتے ہیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں اس ملک کو پہلے وارننگ جاری کی جاتی ہے اور اس کے بعد اس ملک کا جی ایس پی پلس سٹیٹس خطرے میں پڑ جاتا ہے اور اسے اس سہولت سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ دوسال سے جاری انسانی حقوق کی خلاف وزریوں پر پہلے بھی پاکستان کو جی ایس پی پلس سٹیٹس کے خطرے میں پڑھنے کی وارننگ مل چکی ہیں لیکن اب ایک بار پھر یہ وارننگ دہر دی گئی ہے۔

پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس کیوں‌خطرے میں؟

یہ وارننگ انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف سکوگ کے ذریعے پہنچائی گئی ہے جو اس وقت ایک ہفتے کے دورے پر پاکستان میں ہیں اور انہوں نے آرمی چیف ، چیف جسٹس اور اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات میں یورپی یونین کا یہ پیغام پہنچایا ہے جس میں سویلین کی ملٹری ٹرائل اور پیکاجیسے آرڈیننس کے تحت ملک میں آزادی اظہار رائے پر پابندی جیسے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:پیکا ترمیمی ایکٹ سینیٹ سے بھی منظور، سوشل میڈیا صارفین ہوشیار

یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف سکوگ کے اس دورے کا مقصد پاکستان کو اس سال جون میں جی ایس پی پلس کے کے مانیٹرنگ مشن سے قبل انسانی حقوق کے معاملات کو بہتر طریقے سے حل کرنے پر ہے۔
نمائندہ خصوصی کی اس معاملے پر رائے پاکستان کا جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز سٹیٹس کا مستقل طے کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اس سے قبل بھی یورپی یونین نے 9 مئی کے معاملے پر سویلین کے فوجی عدالتوں میں ترائل پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی نے پیکا ایکٹ میں ترامیم پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ایسے وقت میں پاس ہورہے ہیں جب میں پاکستان کے دورے پر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومتی عہدیداروں سے ملاقات میں اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں اور ان کی رائے ہے کہ آزادی اظہار رائے پر قدغن نہیں ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button