پاکستانسیاست

وکٹ کے دونوں‌اطراف کھیلتی پیپلز پارٹی

وفاقی اور پنجاب حکومت میں مسلم لیگ ن کی بڑی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ایک بار پھر وکٹ کے دونوں اطراف کھیل رہی ہے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی مفاہمت اور مزاحمت ایک ساتھ لے کر چل رہی ہے پی ڈی ایم اتحاد کے گزشتہ دور حکومت میں بھی پی پی پی کا یہی رویہ رہا۔
تا ہم اس بار پی پی پی کا یہ رویہ کھل کر سامنے آیا ہے ۔ایک جانب تو پیپلز پارٹی حکومت بنانے میں ووٹ دیتی ہے تو دوسری جانب حکومت میں وزارتیں لینے سے انکار کر دیتی ہے۔ ایک طرف وزارت لینے سے انکار تو دوسری جانب پیپلز پارٹی تمام آئینی عہدوں پر بھی ہاتھ صاف کرتی ہے۔
پی پی پی کا یہ دوغلا رویہ پنجاب میں اس وقت سامنے آیا جب ہتک عزت کا بل پارلیمنٹ سے منظور ہوا ۔یہ بل آنے کے بعد پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر پنجاب سلیم حیدر نے انٹرویو میں کہا کہ وہ اس قانون کو نظر ثانی کے لیے اسمبلی کے پاس واپس بھیجیں گے ۔
تاہم جب ایسا کرنے کا موقع آیا تو وہ بیرون ملک چلے گئے اور یوں پیچھے سے قائم مقام گورنر اور رہنما ن لیگ ملک احمد خان نے یہ بل منظور کر لیا۔ بل منظور ہونے کے بعد اپ پی پی پی اس کو عدالت میں چیلنج کرنے کے دعوے کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت اور بیوروکریسی میں لڑائی کی وجہ کیا ہے؟

یہ بیانیہ صرف پنجاب کی حد تک نہیں ہے وفاق میں بھی پیپلز پارٹی وکٹ کے دونوں اطراف کھیل رہی ہے ۔گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سید خورشید احمد شاہ نے شکایت کی کہ حکومت ان سے بجٹ کے معاملے پر اعتماد میں نہیں لے رہی۔ جس وقت میں پیپلز پارٹی کی شکایت کر رہی تھی اسی وقت میں صدر پاکستان آصف علی زرداری شہباز شریف سے ملتے ہیں جس کا اعلامیہ یہ ملتا ہے کہ وزیراعظم نے صدر کو چین کے دورے اور بجٹ پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
آج بجٹ اجلاس میں‌بھی پیپلز پارٹی نے علامتی بائیکاٹ کیا لیکن بجٹ کی منظوری کیلئے یقین دہانی بھی کرادی ہے۔
یوں باہر کچھ اور اندر کچھ اور کی پالیسی اپنا کر پی پی پی اپنی ساکھ بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ پی پی پی حکومت میں اتحادی ضرور ہے لیکن اس کا تمام تر فوکس عوام میں اپنی ساکھ بہتر بنانے پر ہے۔ اس لیے جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ کسی معاملے پر عوامی رد عمل اس سکتا ہے تو وہ اس سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں یا اگر مگر سے کام لیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button