اہم خبریںپاکستان

عدالت میں خود سوزی کرنے والے ملٹی نیشنل کمپنی ملازم کے کیس کا فیصلہ آگیا

آصف جاوید نامی شہری نے لاہور ہائیکورٹ کے احاطہ میں 25 فروری 2025 کو خود کو آگ لگالی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ نے احاطہ عدالت میں خود سوزی کرنے والے شہری آصف جاوید کے کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔

آصف جاوید نامی شہری ملٹی نیشنل کمپنی (Multinational Company)  نیسلے کا ملازم تھا۔ آصف جاوید کو 2016 میں کمپنی نے مزدور یونین سرگرمیوں کی شرکت کی وجہ سے نوکری سے نکال دیا تھا۔

شہری نے فیصلہ لیبر کورٹ میں چیلنج کیا جہاں تین سال بعد 2019 میں اس کے حق میں فیصلہ آیا اور عدالت نے انہیں ملازمت پر بحالی کے احکامات جاری کر دیئے۔

نیسلے نے یہ فیصلہ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن میں چینلج کیا اور وہاں میں فیصلہ آصف کی حق میں آیا۔
بعدازاں ملٹی نیشنل کمپنی  معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں لے گئی جہاں سے 2020 سے لے کر اب تک معاملہ زیر التواء تھا۔

25 فروری 2025 کو کیس میں ایک تاریخ ملنے پر شہری آصف جاوید نے لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں ہی خود کو آگ لگا دی۔
اس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ 28 فروری کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔
تاہم وہ جاتے جاتے ملٹی نیشنل کمپنیوں  کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر گئے۔

 

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کے احاطہ میں شہری نے خود کو آگ لگا لی

 

خود سوزی کرنے والے ملٹی نیشنل کمپنی ملازم کے کیس کا فیصلہ

 

لاہور ہائیکورٹ نے آصف جاوید خود سوزی کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنی کو شہری کی بیواؤں کو 75 لاکھ روپے کا چیک دینے کی ہدایات جاری کردیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شہری آصف کی دو بیویاں اور 6 بچے ہیں۔

عدالت نے نجی کمپنی کو ہدایت کی کہ آصف جاوید کی 11 سال کی سیلری کے عوض یہ رقم ان کی بیواؤں کو مہیا کی جائے۔

کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس خالد اسحاق خان نے نجی کمپنی کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ شہری کی دل کھول کر امداد کرے۔

عدالت نے فیصلہ تو سنا دیا لیکن اب دیکھنا ہو گا کہ ملٹی نیشنل کمپنی اس فیصلے پر عملدرآمد کرتی ہے یا نہیں۔

کمپنی کے پاس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اختیار بھی موجود ہے جس کے بعد فیصلہ ایک بار پھر معاملہ عدالتی بھول بھلیوں میں گم ہو جائے گا۔

اب وہ آصف رہا نہیں جو کئی سال عدالتوں کی خاک چھانتا رہا، ملٹی نیشنل کمپنی کے سامنے ڈٹا رہا لیکن آخر ہمت ہار گیا۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ایک بار پھر اس بحث نے جنم لیا ہے کہ آخر پاکستان میں انصاف لینے کیلئے آپکو مرنا کیوں پڑتا ہے؟

شہری آصف جب 5 سال لاہور ہائیکورٹ کے چکر کاٹتا رہا تو اس کی داد رسی نہ کی گئی ۔ اور اسکی موت کے دو ماہ کے اندر ہی کیس کا فیصلہ کر دیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button