پاکستاندنیا

ہائیکورٹس اور سرپم کورٹ میں ججز تعیناتی کا معاملہ، آئی ایم ایف میدان میں کود پڑا

بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کا جائزہ مشن پاکستان میں موجود، خصوصی مشن بدعنوانی اور گورننس کے معاملات سمیت اب ججز کی تعیناتی کے عمل سمیت عدلیہ کے معاملات کا جائزہ بھی لے گا۔
پاکستان گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسٹک اسسمنٹ کے نام سے یہ مشن اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہے جس نے رواں ہفتے جمعرات سے کام کا آغاز کیا اور سفارتی ذرائع کے مطابق یہ مشن 14 فروری تک پاکستان میں موجود رہے گا اور اپنا کام سر انجام دے گا۔

:پاکستان گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسٹک اسسمنٹ مشن آئی ایم ایف

صحافی شہباز رانا کی خبر کے مطابق یہ مشن جسے پاکستان گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسٹک اسسمنٹ کا نام دیا گیا ہے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران 19 حکومتی وزارتوں اور محکموں سمیت ریاستی اداروں کے نمائندگان سے بھی ملے گا۔
اس کے ساتھ ہی یہ مشن پاکستان میں عدالتی نظام کا جائزہ لینے کیلئے سپریم کورٹ اورجوڈیشل کمیشن آف پاکستان سے ملاقات بھی کرے گا۔ اس مشن کا مقصد کرپشن کا خاتمہ، قانون کی حکمرانی ، منی لانڈرنگ کے خاتمے اور گورننس سمیت دیگر معاملات پر جائزہ لے گا۔ یہ روٹین کے معاملات ہوسکتے تھے اگر عدلیہ سے متعلق اس میں بات سامنے نہ آتی جو کہ اس وقت اہمیت کی حامل ہے۔

مزید پڑھیں:‌پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر خطرے کی گھنٹی

:ججز کی تعیناتی اور آئی ایم ایف کا جائزہ مشن

یوں تو اس مشن کو گزشتہ سال ستمبر میں آنے تھا لیکن یہ مشن ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے عمل پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور ان سوال اٹھانے والوں میں صرف عام عوام نہیں ، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کے سینئر ججز بھی شامل ہیں۔ یہ ججز 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سائیڈ لائن کئے گئے ہیں جب کے ان  کے برعکس نئے تعینات ہونے والے ججز کو فوقیت دی جارہی ہے۔
چھبیسویں آئینی ترمیم نے ججز کی تقرری کی معاملے کو بہت حد تک تبدیل کر کے رکھ دیا ہے کیونکہ اب سیاستدانوں کے پاس یہ اختیار آچکا ہے کہ وہ ججز تعیناتی کے معاملے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
یہی وجہ ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں تقرریوں کے دوران ایسے ججز کی خدمات سامنے آئیں جو حکمران جماعت پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ سندھ ہائیکورٹ میں ایسے ججز دیکھنے کو ملے جن کی پیپلز پارٹی سے وابستگی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کل سے شروع ہونے والے نئے ہفتے میں یہ کمیشن سپریم کورٹ آف پاکستان اور جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرے گا جس میں عدلیہ کی سالمیت ، خود مختاری اور ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار پر بحث ہو گی۔

اس مشن کے کیا اثرات ہوں گے؟

یوں تو آئی ایم ایف پاکستان میں پہلے بھی معاشی اصلاحات جیسے معاملات دیکھتا رہتا ہے لیکن یہ اپنی نوعیت کا پہلا مشن ہے جو پاکستان میں عدالتی خود مختاری اور ججز کی تقرری کے معاملات دیکھے گا۔
اس مشن کی جس وقت میں آمد ہوئی ہے یہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ کیا عدالتی معاملات میں مداخلت پر بولنے والے ججز کیا اس مشن کے سامنے یہ پوائنٹس رکھیں گے؟ اس بارے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ آئی ایم ایف کے اس مشن کے کیا اثرات ہوں گے اس بارے بھی حتمی رائے مشن کی رپورٹ سامنے آنے کےبعد اور کسی مطالبے کرنے پر سامنے آئے گی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button