دوستی کا عالمی دن؛ اب دوست بھی ڈیجیٹل ہو گئے

30 جولائی دنیا بھر میں دوستی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ تاہم دوستی کے رشتے میں موجود جذبات بھی آج کے دور میں لگتا ہے کہ ڈیجیٹل سے ہو گئے ہیں۔
کچھ دوست سوشل میڈیا کے اکاؤنٹ تک محدود ہو گئے ہیں تو کچھ بس عید کے دن عید مبارک کا مشکل انگریزی میں لکھا میسج بھیج کر اپنے حقِ دوستی سے دستبردار ہو جاتےہیں۔
اللہ پاکستان کے حالات پر رحم کرے،اب تو فیس بک ایک بار بند کر کے کھولیں تو کوئی نہ کوئی دوست دنیا کے کسی اور ملک سے ہم سے مخاطب ہوتا ہے اور پاکستان کو چھوڑ کر جانے کی دکھی پوسٹ ہمیں مزید اداس کر دیتی ہے۔
پہلے پہل میں سمجھتا تھا کہ انسان جوں جوں بڑا ہوتا ہے اس پر ذمہ داریاں آجاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں زندگی کے اس دور سے گزر رہا ہوں جہاں ظاہر ہے میرے دوست بھی اپنی ذمہ داریوں کے نرغے میں ہیں تو انہیں یہ مارجن ملنا چاہیے کہ جب ملاقات کا موقع ملے ان سے گلے مل کر گلوے شکوں میں وقت صرف کرنے کی بجائے کوالٹی ٹائم گزار لیا جائے۔
مزید پڑھیں: والدین کے لیے بری خبر
لیکن بچپن میں تو ایسی کوئی مجبوریاں نہیں ہوتیں، تو پھر محلے میں کھیلتے کودتے بچے نظر کیوں نہیں آتے۔ اب تو ہر بچہ آپکو آن لائن ملتا ہے اور جب یہ بچے بڑے ہونگے تو یقیناً ان کے اندر سے قربانی کا وہ جذبہ ختم ہو گیا ہو گا جو دوستی کا یہ رشتہ مانگ کرتا ہے۔
آنے والے وقتوں میں شاید دوستی بھی بس اپنے عالمی دن پر منائی جائے اور اس پر صرف فکشن کی کتابیں لکھی جائیں۔ نئے دور کے بزرگ جب بچوں کو اپنی دوستی کے قصے سنائیں تو وہ حیران ہوں کے یہ کیسی آف لائن دوستی تھی۔ دوستی تو ڈیجیٹل ہوتی ہے۔
ہیپی برتھ ڈے لکھ دیا۔ دوست کی تصویر پر نائس پک ڈیئر لکھ دیا۔ کبھی موقع ملا تو وٹس ایپ سٹیٹس پر رپلائی کردیا۔ یوں تو روزانہ کی سنیب چیٹ سٹریک بھیجنا لیکن حقیقت میں دوست کی اس تعریف پر پورا نہ اترنا کہ دوست وہ جو مشکل میں کام آئے۔