
جیل میں قید عمران خان کا بیرونی دنیا سے رابطہ کٹ گیا ہے۔ تحریک انصاف کی اسلام آباد ریلی کے سے حکومت نے ان سے ملاقاتوں پر 18 اکتوبرتک پابندی عائد کر رکھی ہے۔
تحریک انصاف ان کی صحت کے حوالے سے تشویشناک خبریں شیئر کر رہی ہے اور عدالت سے اس معاملے پر ریلیف کا تقاضا بھی کر رہی ہے۔
اس وقت بھی عمران خان کی بہن نورین خانم کے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے جبکہ اس سے قبل عمران خان کے وکیل انتظار حسین پنجوتھہ نے اس پر درخواست دائر کی تھی جس کے بعد سے وہ غائب ہیں اور اب کی بازیابی کا کیس بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عاطف خان اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ہمیں جیل میں عمران خان کی صحت کے حوالے سے تشویش ہے۔ عمران خان کی بہن اور ڈاکٹر فیصل کو فوری عمران خان سے ملنے کی اجازت ملنی چاہیئے۔ عمران خان پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کے بانی چئیرمین ہیں اور ملک کے سب سے مقبول لیڈر ہیں۔
مزید پڑھیں:عمران خان کی بہنوں پر دہشت گردی کی ایفآئی آرز میںکیا لکھا ہے
جیل میں قید عمران خان کے حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید نے بھی ایک بیان ٹویٹ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ جیل میں روا سلوک اور ان کی صحت کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں نہایت تشویشناک ہیں۔ قوم کو فوری طور پر ان کی خیریت کی یقین دہانی کرائی جائے۔
مراد سعید کا مزید کہنا تھا کہ میرا یہ ماننا ہے کہ تحریکیں نظم کے بغیر کامیاب نہیں ہوتیں اور اسی لئے ہمیشہ خود کو پارٹی ڈسپلن کا پابند رکھتا ہوں۔ مگر اس وقت معاملہ میرے اور میری قوم کے لیڈر کی زندگی کا ہے۔ اگر فوری طور پر خان صاحب سے ان کی بہن، ڈاکٹر اور پارٹی قیادت کی ملاقات نہیں کرائی جاتی تو میں اپنی قوم، آئی ایس ایف، یوتھ ونگ، لیبر ونگ، منتخب اراکین اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز، بلدیاتی نمائندوں اور یو سی، وی سی تک کے کارکنان کو کہنا چاہتا ہوں کہ تیاری کرلیں ہم نے ڈی چوک کی کال دینی ہے اور اس عزم کے ساتھ شرکت کرنی ہے کہ اب عمران خان کو لے کر ہی واپسی ہوگی۔