
پیشے کی اعتبار سے ڈاکٹر لیکن وجہ مقبولیت سوشل میڈیا پر وی لاگز/ ویڈیوز۔ ڈاکٹر عفان قیصر اکثر خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں۔ وہ کبھی کھانے کی کسی چیز کا پوسٹ مارٹم کرتے نظر آتے ہیں اور کبھی کسی وی لاگر پر تنقید کرتے۔
ان کی تنقید اکثر انہیں بھاری بھی پڑ جاتی ہے جیسا کہ تربوز کو انجکشن لگا کر بیچنے کے انکشاف پر مبنی ویڈیو پر انہیں قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
اسی طرح کھانےکی مختلف چیزوں کی الٹ پلٹ آمیزش سے نئی ڈش بنانے والی آنٹی کے خلاف ویڈیو بنانے پر بھی ڈاکٹر صاحب آنٹی سے صحیح چھترول کرا بیٹھے۔
تاہم فیملی وی لاگنگ کے خلاف ویڈیوز پر انہیں داد ضرور ملتی ہے اور اب انہوں نے جس موضوع کو چنا وہ رمضان ٹرانسمیشن ہے جس پر تنقید کر کے انہوں نے کئی لوگوں کے منہ کی بات چھین لی اور صحیح معنوں میں مختلف چینلز پر چلنے والی رمضان ٹرانسمیشن کا پوسٹ مارٹم کر دیا۔
ڈاکٹر عفان قیصر کا رمضان ٹرانسمیشن کا پوسٹمارٹم :
ڈاکٹر عفان قیصر نے چند روز قبل ایک رمضان ٹرانسمیشن کے دوران لائیو کالر کے جانب سے کیئے گئے سوال کو اٹھایا گیا جس میں کالر نے علماء سے سوال کیا کہ روزے کی حالت میں ان کی اپنی اہلیہ سے قربت بڑھ گئی اور ازدواجی تعلق قائم ہو گیا تو کیا ان کا روزہ ہو گا؟
اس ازدواجی تعلق سے متعلق انہوں نےایک اصطلاح استعمال کی جس کو اس نے لولو پوپو کا نام دیا۔
اس کے بعد یہ ویڈیو وائرل ہو گئی اور پاکستان کے صفِ اول کی نیوز چینلز نے بھی اس کو اپنے پلیٹ فارم سے شیئر کیا۔
ڈاکٹر عفان قیصر کا کہنا تھا کہ یہ سب لائیو اس رمضان ٹرانسمیشن میں دکھایا جارہا ہے جسے مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں اور بہوئیں دیکھ رہی ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھے بچے بھی دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہماری اخلاقیات رہ گئی ہیں۔
ڈاکٹر عفان کا مزید کہنا تھا کہ وہ خواتین جو ٹک ٹاک پر الف ننگی ویڈیوز بناتی ہیں ،رمضان میں ڈوپٹہ لیا اور انہیں رمضان ٹرانسمیشن میں بلایا جارہا ہے۔یہ ہم رمضان کا تقدس رکھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر عفان قیصر نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم اس مقدس مہینے میں بھی صرف ریٹنگ پر ہی چلیں گے۔
مقدس مہینے کا تقدس پامال کرنے والی ٹرانسمیشن :
پاکستان میں رمضان ٹرانسمیشن ہمیشہ سے ہی تنقید کی زد میں رہی ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں سے ان ٹرانسمیشن اور گیم شو نے اس قدر مقبولیت پا لی ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینےمیں عین عبادات کے وقت میں لوگ عبادت کی بجائے ان ٹرانسمیشن کو دیکھنے میں مشغول ہوتےہیں جو کہ ایک انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے اور روزے کی شان کے خلاف ہے۔
لیکن اس عمل کو پذیرائی ملنے کے ساتھ ساتھ ہر سال اس میں نیا اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے اور ریٹنگ کے چکر میں ٹی وی چینلز سب بھول جاتے ہیں۔